میدان منیٰ و مسجد خیف:
یہ میدان مکہ شہر سے تقریباً ۶ کلو میٹر پر ہے اس میں حضرت ابراہیم u نے اپنے لخت جگر حضرت اسماعیل u کی قربانی پیش کی تھی۔ جب ابراہیم u اپنے بیٹے کو قربانی کیلئے لے جارہے تھے تو تین مرتبہ شیطان نے روکا تینوں مرتبہ اس پر ابراہیم u نے کنکریاں پھینکیں۔ اس جگہ تین علیحدہ علیحدہ مینار جنہیں جمرات کہتے ہیں۔ بنائے گئے ہیں ان کا نام عقبہ، وسطیٰ، اولیٰ رکھا گیا ہے۔ یہ مسجد خیف کے نزدیک ہیں۔ اس میدان میں ۸ذوالحجہ کا قیام اور پانچ نماز یں ادا کرنا سنت ہے۔ ۱۰ذوالحجہ کو مسجد خیف کے نزدیک جمرہ عقبہ کی رمی (کنکریاں مارنا) ۱۱،۱۲ ذوالحجہ کو تینوں کی رمی واجب ہے۔ منیٰ دو پہاڑوں کے درمیان وسیع میدان ہے۔ حجاج کے لئے خیمے لگائے جاتے ہیں۔ خیموں میں اے۔ سی لگے ہوئے ہیں مسجد خیف میں ستر انبیاء مدفن ہیں۔
میدان عرفات و مسجد نمرہ و جبل رحمت:
عرفات کے لغوی معنی ہے ’’پہچاننا‘‘۔ اسی میدان میں حضرت آدم u اور حوا کی سر زمین پر پہلی ملاقات ہوئی حضرت جبرائیل u نے دونوں کا ایک دوسرے سے تعارف کرایا۔ اس طرح دونوں نے ایک دوسرے کو پہچانا۔ اسی میدان میں روز محشر کو انسانوں کو جمع کیا جائے گا۔ یہ ایک چٹیل میدان ہے۔ اس میں نم اور کابلی کیکر کے درخت ہیں۔ یہ منیٰ سے تقریباً ۱۲ کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے۔ ۹ ذوالحجہ کو اس میدان میں قیام کرنے کو ’’وقوف عرفات‘‘ کہتے ہیں۔ صبح زوال آفتاب کے بعد سے غروب آفتاب تک پورے میدان عرفات میں جہاں چاہے قیام کرنے کو وقوف عرفہ کہتے ہیں۔ وقوف عرفہ جتنا جبل رحمت کے قریب ہوگا اتنا ہی زیادہ افضل ہے۔ یہ حج کا اہم رکن ہے۔ جس کے بغیر حج نہیں ہوتا۔ میدان ویسے پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے۔ لیکن جبل رحمت خاص ہے۔ اس کے اوپر چڑھنے کیلئے پہاڑ کو کاٹ کر ۱۶۵ اڈوں والی سیڑھی بنائی گئی ہے۔ اسی میدان میں مسجدہ نمرہ ہے۔ اس مسجد کی مکہ معظمہ کی طرف کی دیوار میدان عرفات اور نمرہ کی حد فاصل ہے۔ اس سے باہر قیام کرنے والے ’’وقوف عرفہ‘‘ نہیں کرتے۔
مسجد نمرہ میں ۹ ذوالحجہ کو زوال آفتاب کے بعد خطبہ حج دیا جاتا ہے اسی جگہ حضور پاک e نے حجتہ الوداع کے موقعہ پر خطبہ ارشاد فرمایا۔ اسی جگہ عصر کے بعد آپ e پر وحی نازل ہوئی اس وقت آپ e اونٹنی پر سوار تھے اونٹنی اس آیت کے بوجھ کی وجہ سے کھڑی نہ رہ سکی بیٹھ گئی۔ آیت ’’اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا‘‘ (المائدہ ۳)
ترجمہ آج کے دن آپ e کیلئے ہم نے دین مکمل کر دیا اور آپ e پر اپنا انعام پورا کر دیا اور ہم نے ہمیشہ کیلئے آپ e کیلئے دین اسلام پسند کرلیا۔
اس آیت پر اصحاب کرام ] ماسوائے حضرت ابوبکر صدیق t کے خوش ہوئے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ تو رو رہے تھے۔ پوچھنے پر فرمایا۔ جب اللہ کا دین مکمل ہو چکا تو حضور پاک e جلد ہم سے جدا ہونے والے ہیں۔
اسی جبل رحمت پر روز محشر کو اللہ تعالیٰ جلوہ گر ہونگے۔
حج کے دوران محشر کا سا سماں ہوتا ہے۔ اس میدان عرفات میں ۹۔ ذوالحجہ کو ایک اذان سے ظہر، عصر کی نمازیں علیحدہ علیحدہ تکبیر وں سے قصر پڑھی جاتی ہیں۔ حجاج