چار دو دو بڑے میناروں والے اور ایک باب صفا ایک بڑے مینار والا باب ہے۔ یہ مینار جیسے اللہ تعالیٰ کی واحدنیت کو ظاہر کر رہاہو۔ اس مینار کے نیچے صفا کی پہاڑی ہے۔ باب عبدالعزیز باب نمبر ۱ ہے۔
حرم شریف میں ۱۴۵۰ الیکڑانک گھڑیاں مختلف زبانوں میں ایک مرکزی گھڑی جو میولر سے مسلک ہے سات بڑے میناروں میں سے ہر ایک کی اونچائی ۹۰ میٹر ہے۔ میناروں کے اوپر دو، دو بلب (بلب کی طاقت ۱۳۵۰۰وولٹ) والی ۱۴ سرچ لائٹس ہیں۔ کل ۲۵۰۰۰ بلب معہ ٹیوب راڈ ہیں۔ کل ۳۰۰۰ پنکھے ہیں۔ حرم شریف میں کل ۱۳۶۴ فانوس جن میں بلبوں کی تعداد ۲۱۰۰۰ ہے۔ کل ۴۰۰۰لائو ڈسپیکر ہیں۔ فرش پر جو پتھر استعمال کیا گیا ہے وہ گرم نہیں ہوتا۔ تہ خانے کو ملا کر چار منزلیں ہیں۔ آب زم زم کی جگہ جگہ سبیلیں موجود ہیں۔
صفا و مروہ:
یہ دو پہاڑیاں ہیں جن کا درمیانی فاصلہ تقریباً دو فرلانگ ہے ان کے سات چکر لگانے سے سعی ہوتی ہے۔ صفا سے شروع ہو کر مروہ پہنچ کر ایک چکر مکمل ہو جاتا ہے۔ اس طرح سات چکروں میں تقریباً دو میل کا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔ ان کے درمیان سبز ٹیوب لائٹیں ہیں جہاں بی بی ہاجرہ کی سنت ادا کرتے ہوئے تیز تیز دوڑنے کی شکل میں چلنا ہوتا ہے باب صفا کے پاس لفٹ ہے۔ باب مروہ کے پاس برقی سیڑھیاں ہیں۔ تین منزلیں ہیں سنگ مرمر لگا ہوا ہے صفا اور مروہ کے اوپر کہیں کہیں پتھر اور سطح ناہموار ہے باب علی (نمبر۱۹) سے باب العباس (نمبر۲۰) تک سبز روشنی کا فاصلہ تقریباً ۶۰ گز ہے جو کہ تیز یا ہلکی رفتار سے مردوں کیلئے بھاگنا مسنون ہے۔ مروہ سے باہر نکلیں تو کافی تعداد میں حمام موجود ہیں۔ صفا اور مروہ میں بی بی ہاجرہ نے پانی کی تلاش میں سات چکر لگائے تھے صفا سے مروہ تک جگہ جگہ آب زم زم کی سبیلیں موجود ہیں۔ درمیان میں معذوروں کی سہولت کیلئے ہاتھ والی چئیرز کے چلانے کیلئے مخصوص راستہ بنایا گیا ہے۔ مروہ شمال مشرق صفا جنوب مشرق میں واقع ہے۔ تیز چلنے یا دوڑنے کو میلین اخضرین کہتے ہیں۔
مکتبہ مکہ مکرمہ لائبریری:
باب السلام نمبر۲۴ سے باہر نکل کر وسیع میدان کے پار تقریباً آدھا کلو میٹر کے فاصلہ پر نظر ڈالیں تو پچاس سالہ پرانی سفید رنگ کی دو منزلہ عمارت دیکھائی دے گی۔ جس پر سبز رنگ کا بورڈ ہے۔ اس بورڈکے اوپر لکھا ہے ’’مکتبہ مکہ مکرمہ‘‘ (لائبریری) یہ وہ جگہ ہے جہاں حضور پاک e ۲۲اپریل ۵۷۱ء دن پیر صبح صادق کے وقت پیداہوئے۔
جبل ابوقبیس (فاران):
صفا کے کے بالمقابل سعودی شاہی خاندان کا محل فہد ہے یہ محل اس پہاڑی پر ہے۔ جس کے اوپر چڑھ کر حضرت ابراہیم u نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اعلان حج کیا۔ اسی پہاڑ کے اوپر چڑھ کر حضور پاک e نے چاند کے دو ٹکڑے فرمائے۔ اس کے اوپر مسجد بلال تھی جس کو شہید کرکے محل تعمیر کیا گیا۔ کو زمین پر ظاہر ہونے والی پہلی خشکی یہ پہاڑ تھا ، مسجد ابو قبیس کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔ پہاڑوں میں سے پہلا پہاڑ ہے۔
جبل نور: