صحابہ کرام ] صحت یاب ہوئے۔ وادی بطحان صیب کی مٹی میں آپ e کی دعا سے ہر مرض کیلئے شفاء ہے۔
دجال: کانا دجال دنیا کے تمام شہروں میں سوائے مدینہ منورہ کے داخل ہوگا۔ اس کی نجاست سے مدینہ منورہ پاک رہے گا اس کا رخ حضرت خضر u ملک شام کی طرف کر دیں گے فرشتے مدینہ منورہ کی حفاظت کریں گے اور کر رہے ہیں۔
وفات کی دعا: حضور پاک صلی اللہ علی وآلہ وسلم نے اپنی وفات کی دعا مدینہ منورہ کیلئے فرمائی۔ حضرت امام مالکؒ سوائے فریضہ حج کے مدینہ منورہ کے باہر نہیں گئے کہیں مدینہ منورہ کے باہر موت نہ آجائے۔
فتح: دنیا کے تمام شہر شمشیر کے زور سے فتح ہوئے یا ہونگے لیکن مدینہ منورہ اسلامی ریاست کا پہلا دارالخلافہ قرآن مجید سے فتح ہوا۔
اذان، (حرہ) کا واقعہ: ضعیف العمر تابعی سعید ابن المسیب a سے روایت ہے۔ ۶۳ھ کو یزید نے مسلم بن عقبہ کو عبداللہ بن زبیرt وغیرہ سے بیعت کیلئے مدینہ منورہ بھیجا تو اس نے مقام حرہ میں قتل و غارت میں سات سو حفاظ، عبداللہ بن مطیع t معہ اپنے سات بیٹوں آپ e کاوضو کرانے والا صحابی عبداللہ بن زید t فتح مکہ کے وقت قومی جھنڈا تھامنے والا صحابی معقل بن سنان الاشجعی t شہید ہوئے۔ مسجد نبوی کی بے حرمتی کی۔ ابن المسیب فرماتے ہیں کہ مسجد میں سوائے مجھ سے کسی کو اندر جانے کی اجازت نہ تھی۔ تو ان ایام میں میں روضہ اقدس میں سے اذان اور اقامت کی آواز سے نماز ادا کرتا۔ مسلم بن عقبہ جو محرم ۶۴ھ کی رات کو فوت ہواکی لاش کو قبر سے نکال کر عبداللہ بن زمعہ t کی ماں نے جلا کر قسم پوری کی۔ اس میں سترہ سو اونچے درجہ کے مہاجریں و انصار کے علاوہ دس ہزار مسلمان شہید کئے گئے۔ (خصائص کبریٰ قول بدیع)
زلزلے و آگ:
حضرت عمر فاروق t کے دور میں حرہ میں آگ بھڑک اٹھی جس سے درخت پتھر جل اٹھے۔ ایک ریلے کی طرح بڑھ رہی تھی۔ حضرت عمر فاروق t نے تمیم بن اوس داری t کو ساتھ لیا آگ کے آگے کھڑے ہوگئے۔ ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے آگ کو پیچھے دھکیل دیا اور آگ پر قابو پایا۔ ۶۵۴ھ مورخ فسطلانی کے زمانے میں مدینہ منورہ کے پاس آگ ظاہر ہوئی جو کہ (بارہ میل) چار فرسنگ لمبی، چار میل چوڑی اور دس فٹ اونچی تھی۔ پتھروں کو پگھلاتی، درختوں کو جلاتی تھی۔ لیکن مدینہ منورہ کی حد کو پار نہ کیا۔ ایک بڑے پتھر کے نصف حصہ کو جو کہ مدینہ منورہ کی حد سے باہر تھا پگھلا دیا باقی نصف حصہ سلامت رہا۔ آپ e کی برکات سے مدینہ منورہ زلزلوں سے محفوظ ہے۔ شیخ شمس الدین صواب a خادم حرم نبوی e کو امیر مدینہ نے حلب کے لوگوں سے رشوت لیکر حضرات شیخیں ] کے اجسام مبارک لے جانے میں رکاوٹ نہ ڈالنے کا حکم دیا رات کو جب وہ چالیس آدمی معہ سامان آئے باب السلام سے داخل ہو کر منبر تک نہ پہنچے تھے کہ زمین نے نگل لیا۔
رزق میں برکت: