کرام غروب آفتاب کے بعد بغیر مغرب کی نماز پڑھے مزدلفہ کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں۔
مزدلفہ و مسجد مشعرالحرام:
فَاِذَا اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتِ فَاذْکُرُوْ اللّٰہَ عِنْدَالْمَشَّعَرْ الْحَرَامَ۔
(سیپارہ ۲ آیت ۹۸)
ترجمہ:’’جب تم عرفات سے لوٹو، تو مشعرالحرام (مزدلفہ) میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو‘‘۔
میدان مزدلفہ میدان عرفات اور منیٰ کے تقریباً وسط میں واقع ہے ۹ اور ۱۰، ذوالحجہ کی رات کو اس میدان میں حجاج کرام قیام کرتے ہیں۔ مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک اذان اور دو علیحدہ علیحدہ تکبیروں سے ملا کر ادا کی جاتی ہیں۔ اس میدان میں کثرت سے ذکر کیا جاتا ہے ستائیس لیۃ القدر سے زیادہ افضل رات ہے۔ اکثر حجاج یہاں سے جمرات کو مارنے کے لئے کنکریاں چن لیتے ہیں۔ رات کو کچھ سونا بھی سنت ہے۔ یہ میدان کم اونچائی والا پہاڑی علاقہ ہے اس میدان میں جس جگہ بھی آپ کو جگہ ملے وہاں ہی قیام کریں اول وقت میں فجر کی نماز ادا کرکے اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہو جائیں۔ جبل قزح کے نزدیک وقوف کرنا افضل ہے میدان مزدلفہ میں جس جگہ بھی وقوف کریں جائز ہے سوائے وادی محسر جو منیٰ کی طرف واقع ہے۔ طلوع آفتاب کے بعد اس میدان سے ۱۰، ذوالحجہ کو منیٰ کی طرف روانہ ہونا ہوتا ہے۔
وادی محسر:
مزدلفہ سے منیٰ کی طرف واپس آتے ہوئے یہ وادی راستہ میں آتی ہے۔ یہ وہ وادی ہے جہاں ہاتھیوں والوں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا تھا۔ جو یمن سے ہاتھیوں کے ذریعے بیت اللہ کو شہید کرنے آئے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ابابیل بھیجے جنہوں نے کنکریاں پھینکیں جس سے ہاتھی روئی کی طرح اڑے اور تباہ و برباد ہوئے۔ اس وادی سے تیزی سے گزرنے کا حکم ہے اس وادی میں ٹھہرنا تو بالکل جائز نہیں۔
حج و عمرہ
حج اور عمرہ میں فرق:
حج فرض عمرہ فرض نہیں ہے۔ حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہے عمرہ رکن نہیں ہے۔
! حج مقررہ وقت پر سال میں ایک مرتبہ ہوتا ہے۔ عمرہ ایام حج (۹ تا ۱۳۔ ذوالحجہ )کے علاوہ سال بھر میں ہوسکتا ہے۔
" عمرہ میں طواف شروع کرتے وقت اور حج میں جمرۃ العقبہ کی رمی شروع کرتے وقت تلبیہ پڑھنا بند ہو جاتا ہے۔
# عمرہ سعی کے بعد حلق یا قصر کے بعد احرام کھول کر مکمل ہو جاتا ہے۔ جبکہ حج کے دیگر ارکان منیٰ، عرفات اور مزدلفہ ادا کرنے کے بعد مکمل ہوتا ہے۔
عمرہ کا طریقہ
احرام:
پاکستانی اپنے اپنے ہوائی اڈوں پر ہی احرام باندھ لیں۔ سمندری جہاز سے سفر کرنے والے