حقیقت کے مظاہر ہیں۔ (۲) اللہ تعالیٰ کے پیغمبروں کی بتائی ہوئی اہم غیبی حقیقتوں کو مانا جائے اور ان پر یقین رکھنے کا نام ایمان ہے۔ (۳) اسلام و ایمان کے بعد تیسری اور آخری منزل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ہستی کی ایسی کیفیت نصیب ہوجائے کہ اس کے احکام کی تعمیل اور فرمانبرداری و بندگی اس طرح ہونے لگے کہ گویا اپنے پورے جمال و جلال کے ساتھ وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہے اور ہم کو دیکھ رہا ہے۔ اسی کا نام احسان ہے۔ یہی دین کا خلاصہ اور عطر ہے، حدیث میں اس کو ’’ام السنہ‘‘ بھی کہا ہے۔ قرآن مجید کے تمام اہم مطالب اور مضامین پر بالا جمال حاوی ہونے کی وجہ سے سورہ فاتحہ کو ’’ام الکتاب‘‘ کہا ہے۔
ارکان اسلام پر جنت کی بشارت:
حدیث مبارکہ کا مفہوم: (صحیح بخاری )قبیلہ نبی سعد بن بکر کے ضمام بن ثعلبہ t بدوی نے اپنی قوم کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے حضور پاک e سے دین کے متعلق یہ سوال و جواب کئے۔ اللہ نے آپe کو رسول بنا کر بھیجا ہے۔ اللہ نے زمین، زمین پر پہاڑ، پہاڑوں میں سب کچھ اور آسمان بنایا۔ دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی۔ زکوٰۃ ادا کرنا۔ ماہ رمضان کے روزے فرض کئے۔ استطاعت رکھتا ہو تو حج بیت اللہ کرے۔ یہ سوال و جواب ختم کر کے چل دیا اور کہا ’’ اس ذات کی قسم جس نے آپe کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں ان میں کوئی نہ زیادتی کرونگا نہ کوئی کمی۔ رسول اللہ e نے فرمایااگر یہ صادق ہے تو ضرور جنت میں جائے گا۔
اس بدوی نے اپنی قوم میں پہنچ کر بڑے جوش اور سرگرمی کیساتھ تبلیغ شروع کی، بت پرستی کے خلاف کھل کر تقریریں کیں۔ بعض عزیزوں نے کہا۔ اے ضمام t ! برص، کوڑھ اور جنوں سے ڈر (دیوتاؤں کی مخالفت سے کہیں تو کوڑھی اور دیوانہ نہ بن جائے)
مگر اللہ تعالیٰ نے ان کی تبلیغ میں اتنی برکت دی کہ صبح کو جو لوگ ضمام t کو کوڑھ اور دماغ کی خرابی سے ڈرا رہے تھے شام کو وہ بھی بت پرستی سے بیزار اور توحید کے حلقہ بگوش ہوگئے اور سارے قبیلے میں ایک متنفس بھی اللہ کا منکر نہ رہا۔
چھوٹا سا نکتہ :
طب کی کتابوں میں ہے کہ جو شخص اطرایفل استعمال کرتارہے گا نزلہ سے ہمیشہ محفوظ رہے گا۔ اگر وہ تیل ترشی اور نزلہ پید اکرنے والی چیزیں برابر کھاتا رہے گا اس کو بھی نزلہ نہ ہوگا، سخت نافہمی اور اطبا کے طرز کلام سے ناواقفی ہے۔
اسی طرح ارکان اسلام کی پابندی کرنے والا عذاب دوزخ سے محفوظ رہے گا اور جنت میں جائے گا۔
اگر بد بختی سے بداعمال بھی کئے ہیں جن کا ذاتی اقتضاء قرآن و حدیث میں عذاب پانااور دوزخ میں جانا بتلایا گیا ہے۔ تو ظاہر ہے کہ وہ بھی اپنا کچھ نہ کچھ اثر ضرور ہی دکھائیں گے۔ جس کے دل میں ذرہ برابر خیر (نور ایمان) ہوگا۔ وہ بالآخر دوزخ سے نکال لیا جائے گا۔ (بخاری)
ارکان اسلام کی دعوت میں ترتیب