رحمٰن
النصر
---
پہلا رکن اسلام
ارکان اسلام کا پہلا رکن توحید و رسالت کی دل و زبان سے گواہی دینا ہے۔ غزوہ تبوک میں سامان خوراک کے ختم ہو جانے سے مسلمانوں کو سخت تشویش ہوئی اور حضرت عمر t کے عرض کرنے پر رسول اللہ e کا دعا فرمانا، معجزہ کے طور سارے لشکر کیلئے غذا کا سامان ہو جانا، اس پر خوش ہو کر خود رسول اللہ e نے کلمہ شہادت پڑھا اور فرمایا جو کوئی دل کے یقین کے ساتھ یہ شہادت دیگا وہ جنت سے نہیں روکا جائیگا۔
کلمہ طیبہ : لا الٰہ الا اللہ محمد الرسول اللہ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمد e اللہ کے رسول ہیں۔ کلمہ طیبہ پڑھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہی کلمہ پورے اسلام کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔ جس نے یہ شہادت سوچ سمجھ کے ادا کی وہ حقیقت میں پورے اسلام کو اپنا دین بنا لیتا ہے۔ اسلئے انشاء اللہ وہ عذاب دوزخ سے محفوظ رہے گا۔ اللہ کی عبادت و بندگی کرنا اور شرک سے بچنا اسلام کی روح اور مرکزی مسئلہ ہے۔ توحید و رسالت پر ایمان جنت کی کنجی ہے۔
لا الہٰ الا اللہ توحید
توحید کے معنی :-
اللہ تعالیٰ کو اس کی ذات و صفات میں ایک ماننے کو توحید کہتے ہیں۔
ذات و صفات میں ایک کا مطلب :
اللہ تعالیٰ صرف ایک ہے زائد نہیں۔ آتش پر ستوں نے کہا خیر اور شر کے دو خدا ہیں نصاریٰ نے کہا تین خدا ہیں ۔ حلولیہ فرقے کے نزدیک بے شمار خدا ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ کی صفات اسی کے ساتھ خاص ہیں۔
توحید کا اسلام میں مقام:
توحید کا دین اسلام میں وہ مقام ہے جس طرح سر کا مقام بدن میں ہے اسلئے توحید کے