پانچ منٹ) کا وقفہ مسنون طریقہ ہے۔ جبکہ فجر کی نماز کیلئے آپ e جلد ہی کھڑے ہوتے تھے۔
افطاری میں جلدی کریں۔ غروب آفتاب کے بعد بالکل دیر نہ کریں۔ کھجور سے افطاری کریں اگر کھجور نہ پائے تو پانی سے افطار ی کریں روزہ افطار کرانے کا بہت ثواب ہے۔ آپ e تر کھجوروں سے روزہ افطارفرماتے تھے متواتر کئی دن کے روزے جب کہ افطار و سحری درمیان میں نہ ہو۔ تو اسے صوم وصال کہتے ہیں نبی کریم e خود اسی طرح روزے رکھتے تھے لیکن عام امتی کو منع فرمایا۔ پانی سے افطار کرنے کو اللہ تعالیٰ نے طہور قرار دیا ہے اس سے افطار کرنے سے ظاہر و باطن کی طہارت کی نیک فال ہے۔ روزہ افطار کرانے والے کو روزہ رکھنے والے کے برابر اجر و ثواب ملتا ہے جبکہ روزہ دار کے اجر و ثواب میں فرق نہیں پڑتا۔
افطاری کی دعائیں:
۱۔ اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَ عَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ ۔
’’اے اللہ! میں نے تیرے ہی واسطے روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق سے افطار کیا‘‘۔ (سنن ابی دائود)
۲۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ لَکَ صُمْتُ وَبِّکَ اٰمَنْتُ وَ عَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَ عَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ ٭
’’اے میرے اللہ میں نے روزہ رکھا تیرے لئے اور ایمان لا یاتجھ پر اور افطار کیا تیرے رزق سے‘‘۔
روزہ رکھنے کی نیت:
وَبْصَوْمْ غَدٍ نَّوَیْتُ مِنْ شَھْرْ رَمَضَانَ۔
’’میں نے رمضان کے اس روزے کی نیت کی‘‘۔
روزہ کے چند مسائل:
۱۔ آپ e نے فرمایا شعبان کے انتیس دن پورے ہونے کے بعد چاند نظر آجائے تو رمضان کے روزے شروع کردو، رمضان کی انتیسویں کو چاند نظر نہ آئے تو تیس روزے رکھو۔ اس طرح روزے ۲۹ یا ۳۰ ہیں۔
۲۔ رمضان کے چاند کے ثبوت کیلئے ایک دیندار قابل اعتبار مسلمان کی شہادت جبکہ عیدکے چاند کیلئے دو مسلمانوں کی شہادت کافی ہے۔
۳۔ مریضوں اور مسافروں کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت دی گئی ہے اور حکم ہے کہ سفر اور بیماری کے بعد روزے پورے کریں۔ ایام حیض کے روزوں کی قضا ہے۔
۴۔ بلا عذر شرعی فرض روزہ توڑنے کا کفارہ ’’ایک غلام آزاد کرے یا دو مہینے کے متواتر روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے‘‘۔
۵۔ بھول کر کھانے پینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ پچھنے لگوانے قے ہو جانے اور احتلام سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
۶۔ آپ e نے بوڑھے آدمی کو بیوی کے ساتھ لیٹنے کی اجازت فرمائی جبکہ جوان کو ممانعت فرمائی تاکہ روزہ خراب نہ کر بیٹھیں۔ آنکھ میں سرمہ دوائی لگانے مسواک کرنے سر پر پانی ڈالنے سے روزہ نہیںٹوٹتا۔
۷۔ آپ e نے سفر میں روزے رکھے بھی ہیں اور قضاء بھی کئے ہیں۔ فتح مکہ کے