سفر میں مقام عسفان تک روزے رکھے۔ وہاں آپ e نے سب کو دکھا کر پانی پیا۔ عسفان مکہ معظمہ سے ۳۵، ۳۶ میل پہلے ایک چشمہ پڑتا تھا۔ لہٰذا سفر میں روزہ رکھنے سے اگر ضروری کاموں کا حرج اور نقصان ہوتا ہو روزہ قضا کرنا بہتر ہے اور اگر ایسی بات نہ ہو تو پھر روزہ رکھنا بہتر ہے۔ باطل کام اور باطل کلام کو ترک کردے۔
نفلی روزے:
نفلی روزوں میں حد اعتدال سے آگے نہ بڑھیں ۔ ان کا اہتمام اور پابندی فرض روزوں کی طرح نہ کریں۔ بلکہ حدود اللہ کا لحاظ رکھتے ہوئے اپنے فرائض کو فرائض کی طرح ادا کریں اور نوافل کو نوافل کے درجے میں رکھیں۔
حضرت ابو ایوب انصاری t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا کہ جس نے ماہ رمضان کے روزے رکھے اس کے بعد ماہ شوال میں چھ نفلی روزے رکھے تو اس کا یہ عمل ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہوگا۔ (صحیح مسلم)
ایام بیض (۱۳،۱۴،۱۵ تاریخ) کی ترغیب فرمائی۔
ہر مہینے میں تین نفلی روزے رکھنا مسنون ہے آپ e نے حضرت دائود u کے روزوں کا طریقہ اختیار کرنے کا بھی فرمایا یعنی ایک دن روزہ اور ایک دن افطار۔
آپ e یوم عاشورہ (دس محرم) کے نفلی روزہ کا رمضان مبارک کے فرض روزوں کے علاوہ سب سے زیادہ اہتمام فرماتے تھے۔ آپ e نے یہود و نصاری کے اشتراک اور تشابہ سے بچنے کے لئے اگلے سال نویں محرم کو روزہ رکھنے کا ارشاد فرمایا لیکن اگلے سال کا ماہ محرم آنے سے پہلے ہی آپ e کی وفات ہوگئی۔ (صحیح مسلم) لہٰذا امت کو رہنمائی مل گئی کہ اس طرح کے اشتراک اور تشابہ سے بچنا چاہیے اور نویں محرم یا گیارہ محرم کا روزہ بھی ساتھ ملالیں۔
یوم عاشوہ کو حضرت موسیٰ u کو اللہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کے لشکر سے چھٹکارہ دلایا تھا۔
آپ e پیر اور جمعرات کے دن روزہ رکھا کرتے تھے۔
ایام جن میں نفلی روزہ رکھنا منع ہے:
یوم الفطر، یوم الاضحی ایام تشریق (۱۱،۱۲،۱۳ ذی الحجہ) ان پانچ ایام کے روزے رکھنا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
اعتکاف
رمضان مبارک میں بالخصوص آخری عشرہ میں مسجد کے کونہ میں یکسوئی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کیلئے خود کو مقید کر دینے کو اعتکاف کہتے ہیں۔
مسجد وہ ہوجس میں پانچ وقت با جماعت نمازوں کا اہتمام ہوتا ہو۔ آپ e ہر سال رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف فرماتے تھے۔ اگر ایک سال کسی وجہ سے رہ گیا تو اگلے سال آپ e دو عشروںکا اعتکاف فرماتے۔
رمضان مبارک کا مہینہ آخری عشرہ شب قدر کی رات، غار حرا کے اعتکاف میں آپ e پر پہلی وحی فرشتہ جبرئیل u سورہ اقراء کی ابتدائی آیات لیکر نازل ہوئے۔
ازواج مطہرات اپنے حجروں میں اعتکاف فرماتی تھیں۔ لہٰذا خواتین اپنے گھروں میں کوئی خاص جگہ مقرر کرکے اعتکاف کریں۔