حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا ’’شہداء‘‘ پانچ (قسم کے) ہیں طاعون میں مرنے والا، پیٹ کی بیماری میں مرنے والا، ڈوب کے مرنے والا، عمارت وغیرہ کے گر جانے کے نتیجہ میں مرنے والا اور راہ خدا میں (یعنی میدان جہاد میں) شہید ہونے والا۔ اور ابن ماجہ میں عبداللہ بن عباس t سے روایت ہے کہ آپ e نے فرمایا کہ مسافرت کی موت شہادت ہے۔
میدان جہاد میں اہل کفرو شرک کے ہاتھوں شہید ہونے والا ’’حقیقی شہید‘‘ ان کو غسل نہیں دیا جاتا اور وہ اپنے ان کپڑوں ہی میں دفن کئے جاتے ہیں جن میں وہ شہید ہوئے دوسری قسم والوں کو ’’شہید حکمی‘‘ کہا جاتا ہے۔
کسی بھی ناگہانی حادثہ یا کسی درد ناک مرض سے مرنے والوں کو اللہ تعالیٰ اپنے خاص رحم و کرم سے کسی درجہ میں شہادت کا اجر عطا فرمائے گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کا معاملہ ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی رحمت بے حد وسیع ہے۔ حکمی شہید کو غسل دیا جاتا ہے اور کفن بھی دیا جاتا ہے۔
تقسیم مال غنیمت:
(ترجمہ سیپارہ ۱۰ سورہ الانفال آیت ۴۱)
جان لو کہ تم جس قسم کی جو کچھ غنیمت حاصل کرو اس میں سے پانچواں حصہ تو اللہ تعالیٰ کا ہے اور رسول اللہ e کا قرابت داروں کا یتیموں اور مسکینوں کا اور راہ چلتے مسافروں کا اگر تم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے ہو اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر اس دن اتارا ہے جو دن حق و باطل کی جدائی کا تھا جس دن دو فوجیں بھڑگئی تھیں اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اس امت کیلئے مال غنیمت حلال کیا ہے جبکہ پہلی امتوں پر یہ حرام تھا۔ اس آیت میں مال غنیمت کے پانچ حصے کرنے کا حکم ہے۔ چار حصے مجاہدیں کو ملیں ایک حصہ رسول اللہ e قرابت دار یتیم مساکین اور مسافروں کا ہے۔
سید الشہداء حضرت حمزہ t :
حضرت حمزہ t حضور e کے حقیقی چچا اور رضاعی برادر تھے یعنی ہر دونے ثوبیہ کا دودھ پیا تھا۔ ۳ھ غزوہ احد میں غلام وحشی حبشی (اسلام لانے سے پہلے)نے ایک پتھر کے پیچھے چھپ کر نیزے سے بزدلانہ حملہ کرکے شہید کر دیا۔
حضرت ہندہ r نے اسلام قبول کرنے سے پہلے حضرت حمزہ t کا کلیجہ چاک کرکے منہ میں ڈال کر چبایا اور نگلنا چاہا لیکن نگل نہ سکی تو تھوک دیا کٹے ہوئے کانوں اور ناک کا پازیب اور ہار بنایا۔ آپ e لاش دیکھ کر بہت زیادہ غمزدہ ہوئے۔ جنازہ پڑھتے وقت تو ہچکی بندھ گئی۔ حضرت حمزہ t کے جنازہ کے ساتھ دوسرے شہداء کے جنازے باری باری رکھے گئے اس طرح آپ e نے حضرت حمزہ t کا جنازہ کی نماز ستر دفعہ پڑھی۔ سید الشہداء (شہیدوں کے سردار) کا لقب عطا فرمایا۔ حضرت حمزہ t کی لاش دیکھ کر آپ e کی زبان مبارک سے بے ساختہ نکل گیا کہ جب مجھے اللہ تعالیٰ ان مشرکوں پر غلبہ دے گا تو میں ان میں سے تیس یا(ستر) شخصوں کے ہاتھ پائوں کاٹ کر اسی طرح مثلہ کرونگا۔ اسی وقت حضرت جبرئیل u وحی لے کر یہ آیت لائے۔ (سیپارہ ۱۴: سورہ النحل: آیت ۱۲۶)
ترجمہ: ’’اور اگر بدلہ لو بھی تو بالکل اتنا ہی جتنا صدمہ تمہیں پہنچایا گیا ہو، اور اگر صبر