اس جگہ حضور e تہجد کی نماز ادا فرماتے تھے۔ تہجدکی نماز حضور پاک e کیلئے فرض مسلمانوں کیلئے سنت ہے۔
استوانہ علیt :
ایک روایت ہے کہ اس جگہ حضرت علیt پہرہ دیا کرتے تھے۔
استوانہ سریر:
اس مقام مقدس پر آپ e اعتکاف فرماتے حضرت عائشہr آپ e کے سر مبارک پر تیل لگایا کرتیں۔ یہ تین ستون ہیں جن کے نصف حصے آہنی جالی کے اندر ہیں اور نصف حصے باہر ہیں۔
دور نبوی eکی مسجد:
حضور پاک e کے دور کی مسجد کی نشاندہی اس طرح کی گئی ہے کہ سنہری دھاری دار ستونوں کے ذریعے مسجد مسقف (چھت والا حصہ) اور سادہ ستونوں کے ذریعے صحن والا حصہ ظاہر کیا گیا ہے۔ مشرق میں باب عبدالعزیز مغرب میں باب سعود ہے۔
محراب عثمان t :
ریاض الجنہ کے جنوب میں چھ امہات المومنین کے حجرے تھے جن کو حضرت عثمان t کے عہد میں مسجدمیں شامل کیا گیا تھا۔ اس لئے اس جگہ کو محراب عثمان سے ظاہر کیا گیاہے۔ حجروں کو پتیل کے کڑوں سے ظاہر کیا گیا ہے۔
قدیم مسجد کے ابواب:
مشرق کی جانب بڑے بڑے دروازوے باب جبرائیل، باب النساء اور باب عبدالعزیز ہیں۔ مغرب کی جانب باب السلام باب ابوبکر صدیق t باب رحمت، باب سعود ہیں شمال میں باب عثمان t ،باب مجیدی، باب عمر t ہیں جنوب کی طرف قبلہ ہے قدیم مسجد میں کوئی دروازہ نہیں ہے۔
مقصورہ شریف:
تینوں مزار مبارک کے گرد تین دیواروں کے اوپر دو گنبدوں کے نیچے ایک جالی سے محیط جگہ کو مقصورہ شریف کہتے ہیں۔ یہ اصحاب صفہ ] کے چبوترہ کے جنوب کی طرف متصل ہے۔
چھتریاں:
قدیم مسجد کے صحن کے شمال کی طرف متصل صحن ہے جس میں الیکٹرونک بڑے سائز کی چھتریاں ہیں جو الیکٹرونک آٹو میٹک سسٹم کے ذریعے کھلتی اور بند ہوتی ہیں۔ سارا دن سائبان کاکام دیتی ہیں۔ کھلنے اور بند ہوتے وقت بہت دل کش منظر پیش کرتی ہیں۔
ائیر کنڈیشن (اے۔سی) تمام مسجد نبوی e کو اے سی مہیا کیا گیا ہے۔ جو کہ دنیا کا سب سے بڑا اے سی سسٹم ہے۔ ستونوں کے اردگرد نچلے حصوں سے اے سی کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا آتی ہے۔ تمام اے سی کا نظام انڈر گرائونڈ ہے۔
مسجد کی چھت:
چھت کا زیادہ تر حصہ گنبدوں پر مشتمل ہے۔ چھت کے اوپر بھی نمازیوں کے لئے نماز پڑھنے کے لئے برآمدے بنے ہوئے ہیں آٹو میٹک الیکٹرونک سیڑھیوں کے ذریعے چھت