۴
۲
۲/ ۴
۲
۰
۰
۱۴
---
تیسرا رکن اسلام
زکوٰۃ
زکوٰۃ کے معانی پاکیزگی کے ہیں۔ ’’دوزخ سے متقی بندہ دور رکھا جائے گا جو اپنا مال راہ خدا میں اس لئے دیتا ہو کہ اس کی روح اور دل کو پاکیزگی حاصل ہو‘‘۔ (القرآن سورۃ الیل ۱۷،۱۸) زکوٰۃ اسلام کا تیسرا رکن ہے۔
زکوٰۃ کے پہلو:
زکوٰۃ کے تین پہلو ہیں۔
۱۔عبادات: اللہ تعالیٰ کے حضور میں عبدیت اور بندگی کے تعلق کو ظاہر کرنے اور قرب حاصل کرنے کیلئے اپنی مالی نذر پیش کرتا ہے۔ اس بات کا عملی ثبوت دیتا ہے کہ جو کچھ اس کے پاس ہے وہ سب کچھ خدا کا ہے۔
۲۔اخلاقیات: زکوٰۃ کے ذریعے اللہ کے ضرورت مند اور پریشان حال بندوں کی خدمت اور اعانت کرکے اخلاق کا ثبوت دیتا ہے۔
۳۔افادیت: زکوٰۃ ادا کرنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ حب مال و دولت، روحانی بیماری کا علاج ہوتا ہے اور نفس کی تطہیر اور تزکیہ کا ذریعہ بنتی ہے۔
قرآن و حدیث: قرآن مجیدمیں ستر سے زیادہ مقامات پر زکوٰۃ ادا کرنے کا ذکر ہے۔
زکوٰۃ ادا کرنے کے متعلق ترمذی،ابن ماجہ، صحیح بخاری، صحیح مسلم میں نبی پاک e کے ارشادات موجود ہیں کہ غنی (مالدار) پر زکوٰۃ فرض ہے۔
ابتداء: سورہ مومنون، سورہ نمل، سورہ لقمان مکی سورتیں ہیں ان میں نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کا ذکر ہے حضرت جعفرt نے حبشہ کے بادشاہ نجاشی کے دربار، حضرت ابو سفیان t (اسلام قبول کرنے سے پہلے) نے شاہ روم کے دربار میں بیان کیا تھا کہ ’’آپ e نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا حکم فرماتے ہیں۔
آپ e مکہ معظمہ کے زمانہ قیام میں نماز اور زکوٰۃ کی دعوت فرماتے رہے ۔ ہاں نظام زکوٰۃ کے تفصیلی مسائل حدود اور تعینات ہجرت کے بعد آئے۔ ہجرت کے دوسرے سال مدینہ منورہ میں زکوٰۃ کا حکم آیا۔