فضیلت:
انسان کے سارے اعضاء اور تمام جوڑوں کا صدقہ اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لئے نماز اشراق و چاشت پڑھنے کا مسنون طریقہ ہے۔ اللہ تعالے کا چنانچہ ارشاد ہے۔ کہ اے فرزند آدم! تو دن کے ابتدائی حصے میں چار رکعتیں میرے لئے پڑھا کر میں دن کے آخری حصے تک تجھے کفایت کرونگا۔ (ترمذی)
وقت: طلوع آفتاب کے تھوڑی دیر بعد پڑھی جانے والی نماز اشراق ہے۔ (صلوٰۃ الضحیٰ)
طلوع آفتاب سے ۲ گھنٹے بعد سے لیکر زوال کے وقت سے پہلے پہلے نماز چاشت کا وقت ہے۔
رکعتیں: کم سے کم دو اور زیادہ سے زیادہ جتنی ادا کر سکیں دو سے چار، چار سے آٹھ رکعتیں افضل ہیں۔
نماز کسوف و خسوف
وقت: یہ نفلی نماز سورج یا چاند گہن کے وقت پڑھی جاتی ہے۔ جب سورج یا چاند گہن سے تاریکی پھیلنے لگے، تو پڑھنی شروع کریں۔ سورج گہن کے وقت نماز کسوف اور چاند گہن کے وقت نماز خسوف پڑھی جاتی ہے۔
طریقہ: جب سورج یا چاند گہن سے تاریکی میں ڈوبنے لگے تو مسجدوں میں جاکر امام کے پیچھے نماز کسوف پڑھیں جس میں لمبی لمبی سورتیں تلاوت کریں رکوع اور سجدے لمبے لمبے کریں اور رکوع سے کھڑے ہو کر بھی کسی سورت کی تلاوت فرمائیں۔
اللہ کی تسبیح و تہلیل اور تکبیر و حمد کے ساتھ دیر تک دعا فرمائیں۔ حتیٰ کہ سورج یا چاند معمول کے مطابق روشن ہو جائیں جس سال تیمم کی آیت نازل ہوئی اس سال چاند گہن لگنے پر آپ e نے نماز خسوف پڑھائی۔
نماز کسوف کی ابتداء:
آپ e کے صاحبزادے ابراہیم t کا ۱۰ھ کو انتقال ہوا۔ تو سورج گہن لگا۔ اس وقت آپ e نے صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم کے ساتھ طویل نماز کسوف ادا فرمائی۔
نماز استسقاء
وقت: بارش کا نہ ہونے، قحط پڑ جانے اور سوکھا پڑ جانے پر صلوٰۃ استسقاء پڑھی جاتی ہے اس کا زیادہ تر وقت عیدین کی نماز کے وقت کا ہے۔
طریقہ: یہ نماز آبادی اور بستی سے باہر صحرا اور جنگل میں براہ راست زمین پر بہت معمولی لباس پہن کر، خاکساری، مسکینی عاجزی کے ساتھ، فقیر انہ صورت بنا کر، قبلہ رو ہو کر، آسمانکی طرف زیادہ اونچے ہاتھ اٹھا کر، قرأت بالجہرسے دو رکعت نماز دعائوںکے ساتھ پڑھنا مستحب ہے۔ اس طرح ہمیشہ اللہ تعالیٰ نے بارش نازل فرمائی۔ یہ نماز اجتماعی ہے۔
حضرت عمر t نے حضرت عباس t کا ہاتھ پکڑ کر قبلہ کی طرف منہ کرکے (نماز استسقا کے بعد) دعا مانگی تو بارش شروع ہوگئی۔
صلوٰۃ الحاجت: آپ e نے ’’صلوٰۃ الحاجت‘‘ کو خزائن الہٰیہ کی کنجی فرمایا۔ بندہ کو