ڈھال سے پانی لاکر زخموںپر بہا رہے تھے تو حضرت فاطمہ t زخموں کے خون کو صاف کر رہی تھیں لیکن خون بڑھتا ہی جارہا تھا تو چٹائی کے ایک ٹکڑے کو جلاکر چپکا دیا جس سے خون رک گیا حضرت محمد بن مسلمہ t کا لایا ہوا خوش ذائقہ پانی کو آپ e نے نوش فرمایا غزوہ خندق کے دوران حضرت صفیہ بنت عبدالمطلب r عورتوں اور بچوں کو فارع نامی قلعہ کے اندر رکھا گیا تھا حسان بن ثابت t نگران تھے۔ حضرت صفیہ r نے ایک یہودی کو قلعہ کا چکر کاٹتے ہوئے دیکھ کر حسان t کو اس کے قتل کرنے کا فرمایا۔ حسان t نے کہا واللہ آپ جانتی ہیں کہ میں اس کام کا آدمی نہیں۔ تو صفیہ t نے کمر باندھ کر خیمہ کی چوب لیکر قلعہ سے اتریں اور یہودی کو مار کر قتل کر دیا۔ اور سر کاٹ کر قلعہ سے باہر پھینک دیا جس سے یہودی سمجھے کہ ان قلعوں اور گڑھیوں میں مسلمانوں کا حفاظتی لشکر موجود ہے۔ جبکہ ایسا نہ تھا۔
حضرت حمنہ بنت جحش r:
ان کے بھائی عبداللہ بن جحش t ماموں حضرت حمزہ بن عبدالمطلب t اورشوہر حضرت مصعب بن عمیرt غزوہ احد میں شہید ہوئے۔ بھائی اور ماموں کی خبر سن کر انا للہ پڑھی اور دعائے مغفرت کی جبکہ شوہر کی خبر سن کر دھاڑیں مار کر رونے لگیں۔ آپ e نے فرمایا عورت کا شوہر اس کے ہاں ایک خصوصی درجہ رکھتا ہے۔
بنو دینار کی انصاریہ t :
ان کے شوہر، بھائی، والد غزوہ احد میں شہید ہوئے۔ جب انہیں ان لوگوں کی شہادت کی خبر دی گئی تو ہر بار آپ e کا حال دریافت کرتی رہیں۔ جب آپ e کا چہرہ مبارک دیکھ لیا تو پکار اٹھی کُلُ مُصِیْبَۃٍ بَعْدَکَ جَلٰلٌ آپ e کے ہوتے ہوئے سب مصیبتیں ہیچ ہیں۔
میں بھی اور باپ بھی شوہر بھی برادر بھی فدا
اے شہ دیں آپ e کے ہوتے ہوئے کیا چیز ہیں ہم
حضرت خنساء r اور چار بیٹے:
یہ مشہور شاعرہ تھیں۔ ۱۶ھ میں قادسیہ کی لڑائی میں اپنے چاروں بیٹوں سمیت شریک ہوئیں۔ لڑائی سے ایک دن پہلے انہیں نصیحت کی۔ لڑائی کیلئے انہیں ابھارا کہ اللہ تعالیٰ سے دشمنوں کے مقابلہ میں مدد مانگتے ہوئے بڑھنا۔ کافروں کے سردار کا مقابلہ کرنا۔ ان شاء اللہ جنت میں اکرام کے ساتھ کامیاب ہو کر رہو گے۔ صبح کو جب لڑائی زوروں پر ہوئی توچاروں بیٹے ایک ایک نمبر وار آگے بڑھتے گئے اور شہید ہوتے گئے۔ جب ماں کو ان کی شہادت کی خبر ہوئی تو انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا اور کہا مجھے اللہ کی ذات سے امید ہے کہ اس کی رحمت کے سایہ میں ان چاروں کے ساتھ میں بھی رہونگی۔
جہاد کے متعلق مفصل بیان:
جہاد کے متعلق فضائل اتنے زیادہ ہیں جن کو بیان کرنا بہت مشکل ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید کا بیان ہے کہ سب ہی انبیاء و رسل علیہم السلام نے اپنے اپنے دور اور دائرہ میں دین حق کی دعوت دی لیکن سب ہی کے ساتھ ان کی قوم کے شریر و بدنفس لوگوں نے شدید مخالفت و مزاحمت کی اور انہوں نے اللہ کے نبیوں اور ایمان لانے والوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنایا۔ اکثر ایسا ہوا کہ ایسے لوگوں اور ایسی قوموں پر خدا کا عذاب نازل ہوا اور