کرلو تو بے شک صبر کرنے والوں کے حق میں صبر بہتر ہے‘‘۔
اس پر حضور پاک e نے ارادہ ترک فرما دیا اور قسم کا کفارہ ادا کر دیا۔ مسلمانوں کو بھی متنبہ فرما دیا کہ کبھی کسی کا مثلہ نہ کریں۔
سورہ النحل کی آخری تین آیتیں مدینہ منورہ میں غزوہ احد میں حضرت حمزہ t کو شہید کرنے پر نازل ہوئیں۔ اس دن حضرت حمزہ t نے بیک وقت دو تلواروں سے لڑتے ہوئے اکتیس (۳۱) مشرکوں کو قتل کیا تھا۔
پچاس تیر اندازوں میں سے سردار حضرت عبداللہ ابن جبیر t اور دس ساتھی آپ e کے حکم پر درہ سے نہ ہٹے۔ ان کو خالد بن ولیدt اور عکرمہ بن ابوجہل (کفار کے سالار) نے حملہ کرکے شہید کر دیا۔ عبداللہ ابن جبیر t کی لاش کا مثلہ کیا ۔ سعد بن ابی وقاص t جو آپ e کے رشتے میں ماموں تھے نے ایک ہزار تیر چلائے ہر تیر پر آپ e نے فرمایا ’’ تیراندازی کرو تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔‘‘
خواتین اور جہاد:
اسلام میں پہلی شہیدہ حضرت سمیہ r ۴ نبوت ہیںجب پہلی بار اسلامی دعوت منظر عام پر آئی تو مشرکین نے پیغمبر اسلام e اور اسلام لانے والوں کو طرح طرح کے جور و ستم اور ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ حضرت عمارt ان کے والد حضرت یاسرt ان کی والدہ حضرت سمیہ r جو بنو مخزوم کے غلام تھے نے اسلام قبول کیا تو ان پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ حضرت یاسرt ظلم کی تاب نہ لاکر وفات پاگئے۔ ابوجہل نے حضرت سمیہ r کی شرمگاہ پر نیزہ مارا جس سے وہ دم توڑ گئیں۔ یہ اسلام میں پہلی شہیدہ ہیں۔ آپ e نے فرمایا آل یاسر تمہارا ٹھکانا جنت ہے۔
حضرت ام عمارہ نسیبہ بنت کعب r :
غزوہ احد میں انہوں نے بہت بہادری کے جوہر دکھائے۔ چند مسلمانوں کے درمیان میں سے لڑتی ہوئی آگے نکل کر مشرک ابن قمئہ کے سامنے آگئیں ابن قمئہ کو اپنی تلوار سے کئی ضربیں لگائیں۔ لیکن وہ کمبخت دو زرہیں پہنے ہوئے تھا اس لئے بچ گیا مگر ام عمارہ r نے لڑتے بھڑتے بارہ زخم کھائے۔ یہ زید بن عاصم t کی بیوی تھیں۔
حضرت عائشہ بنت ابوبکرr حضرت ام سلیم r حضرت ام سلیط r غزوہ احد میںپیٹھ پر پانی کے مشکیزے لا کر زخمیوں کے منہ میں انڈیلتی رہی تھیں۔ میدان جہاد میں زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی رہیں۔
حضرت ام ایمن r نے جب شکست خوردہ مسلمانوں کومدینہ میں گھستے دیکھا تو ان کے چہروں پر مٹی پھنکنے لگیں اور کہنے لگیں یہ سوت کاتنے کا تکلا لو اور ہمیں تلوار دو شرم دلانے کیلئے محاورہ ’’چوڑی لو اور تلوار دو‘‘۔ اس کے بعد تیزی سے میدان جہاد میں پہنچ کر زخمیوں کو پانی پلانے لگیں ان پر حبان بن عرقہ نے تیر چلایا۔ وہ گر پڑیں اور پردہ کھل گیا۔ اس پر اللہ کے دشمن نے قہقہہ لگایا۔ آپ e پر یہ بات گراں گزری۔ آپ e نے حضرت سعد بن ابی وقاص t کو بغیرانی کے تیر دے کر فرمایا اسے چلائو۔ حضرت سعد t نے چلایا تو وہ تیرحبان کے حلق پر لگا اور وہ چت گرا اور اس کا پردہ کھل گیا اس پر رسول اللہ e اس طرح ہنسے کہ جڑ کے دانت دکھائی دینے لگے فرمایا سعد t نے ام ایمن r کا بدلہ چکا لیا۔
جب حضور پاک e غزوہ احد میں زخمی ہوئے تو حضرت علی t اور حضرت فاطمہ r