جائز اور کچھ مکروہ ہیں۔ضیعفوںبیماروں اور عورتوں کیلئے مکروہ وقت بھی جائز ہے۔
رمی سے فارغ ہو کر بطور شکرانہ حج کی قربانی کرے۔ قربانی مفرد کیلئے مستحب قران اور متمتع کیلئے واجب ہے۔
قربانی کرنے کے بعد حلق (سرمنڈوانا) یا قصر(بال کٹوانا) کریں۔ حلق یا قصر کے بعد احرام کھول دیں۔ احرام کی پابندی ختم ہو جاتی ہے۔ لیکن میاں بیوی کے خاص تعلقات حلال نہیں ہوتے۔
طواف زیارت:
منیٰ میں رمی، قربانی، حلق یا قصر کے بعد مکہ معظمہ جاکر بیت اللہ کاطواف فرض ہے۔ اس کا افضل وقت ۱۰، ذوالحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد شروع ہو جاتا ہے اس سے پہلے جائز نہیں۔ البتہ یہ طواف ۱۰،۱۱،۱۲ ذوالحجہ تینوں دنوں میں ہوسکتا ہے۔ رات یا دن کو کر سکتے ہیں طواف کے بعد واپس منیٰ میں آنا ہوتا ہے۔ البتہ ۱۲ ذوالحجہ کو رمی کرنے کے بعد طواف کرکے واپس منیٰ آنے کی ضرورت نہیں۔ طواف زیارت کے بعدمیاں بیوی کے خاص تعلقات حلال ہو جاتے ہیں۔
۱۱، ذوالحجہ:
اگر آپ ۱۰ ذوالحجہ کو قربانی اور طواف زیارت نہیں کرسکے تو آج کرلیں۔ زوال کے بعد غروب آفتاب تک رمی کا وقت مستحب ہے۔ البتہ ۱۲ ذوالحجہ کو سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے رمی ہو جائے ورنہ دم دینا پڑتا ہے اس دن رمی کی ترتیب اس طرح ہے۔ سب سے پہلے جمرہ اولیٰ اس کے بعد جمرہ وسطیٰ اور آخر میں جمرہ عقبہ کو سات سات کنکریاں پہلے دن کے کنکریاںمارنے کے طریقہ سے ماریں ایک جمرہ سے دوسرے جمرہ تک پہنچنے کے وقفہ کے دوران تکبیر تہلیل استغفار اور درود شریف کثرت سے پڑھیں۔
۱۲۔ ذوالحجہ:
آج تینوں جمرات کی رمی ۱۱، ذوالحجہ کی طرح زوال کے بعد غروب آفتاب تک کریں البتہ عورتیں اور ضعیف صبح صادق تک کرسکتے ہیں۔ اگر کسی نے اب تک قربانی نہ کی ہو یا طواف زیارت نہ کیا ہو تو وہ آج کی رمی کے ساتھ ساتھ سورج غروب ہونے سے پہلے کرلیں۔
۱۳، ذوالحجہ:
۱۲، ذوالحجہ کو رمی کرنے کے بعد آپ کو اختیار ہے کہ ۱۳، ذوالحجہ کی رمی کیلئے قیام کریں ورنہ غروب آفتاب سے پہلے پہلے منیٰ سے روانہ ہو جائیں۔ اگر آفتاب غروب ہو چکا تو آپ کو ۱۳، ذوالحجہ کی رمی بھی ادا کرنا ضروری ہے۔ افضل یہی ہے کہ ۱۲، ذوالحجہ کو منیٰ سے مکہ معظمہ روانہ ہو جائیں۔ ۱۳، ذوالحجہ کی رمی (تینوں جمرات کی) کا طریقہ پہلے جیسا ہے۔ اس طرح حج ادا ہوگیا آخری کام طواف وداع ہے۔
طواف وداع:
اس طواف کو طواف صدر بھی کہتے ہیں میقات سے باہر رہنے والوں کے لئے یہ طواف رخصتی واجب ہے یہ حج کا آخری واجب رکن ہے اس کیلئے حج کی تینوں اقسام برابر ہیں۔