خلفائے راشدین
حضرت ابو بکر صدیق t ۱۱ھ تا ۱۳ھ مطابق ۶۳۳ء تا ۶۳۴ء
نام : نام عبد اللہ، کنیت ابو بکر ، لقب صدیق (عتیق) ، والد کا نام عثمان (کنیت ابو قحافہ) تھا۔ خلافت کا عرصہ ۲ سال ۳ ماہ ۱۰ دن ہے۔آپ t نے تریسٹھ سال کی عمر میں (دو شنبہ) بائیس جمادی الثانی ۱۳ھ کو مدینہ میں وفات پائی۔ آپ t کی نمازجنازہ حضرت عمر t نے پڑھائی اور رسول اللہ e کے پہلو میں دائیں جانب دفن کیا گیا۔ آپe کی حیات میں آپ t نے مسجد نبوی میں امامت فرمائی۔ مدعیاں نبوت مسیلمہ کذاب، سجاح بنت خویلد، طلیحہ بن خویلد اسود عنسی کا خاتمہ کیا۔ مرتد سردار نعمان بن منذر (بحرین) لقیط بن مالک (عمان) کا علاء بن حضری رضی اللہ عنہ، حذیفہ بن محص رضی اللہ عنہ، زیادبن لبید t نے خاتمہ کیا۔ منکریں زکوٰۃ بنی عبس اور نبی ذبیاں کا خود مقابلہ کر کے زکوٰۃ وصول کی۔ خالد بن ولید t نے عراق اور شام کو ابو عبیدہ بن جراح t نے فتح کیا ۔ وصیت میںحضرت عمر t کو نامزد کیا۔ زکوٰۃ ، عشر، جزیہ، غنیمت کی آمدنی کو تقسیم فرما دیتے تھے۔ وفات کے بعد بیت المال میں صرف ایک درہم نکلا تھا۔ باقاعدہ فوجی نظام نہ تھا۔ ذمیوں کے حقوق کی نگہداشت کی جاتی تھی۔ قرآن مجید کو کتابی شکل میں تدوین کیا۔ آپ t رقیق القلب، نرم خو، متواضع ، خاکسار، زیدو ورع کا مجسم پیکر تھے۔
!حضرت عمر t ۱۳ھ تا ۲۴ھ مطابق ۶۳۴ء تا ۶۴۵ء
آپ t کا لقب فاروق، کنیت ابو حفص اور والد کا نام خطاب تھا۔ ستائیس سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ آپ t کی والدہ ابو جہل کی ہمیشرہ تھیں۔ اذان کا طریقہ آپ t کی رائے سے مقرر ہوا۔ ساڑھے بائیس لاکھ مربع میل علاقہ فتح ہوا جس میں ایک ہزار چھتیس شہر تھے۔ چار ہزار مسجدیں بنوائیں ۔ چار ہزار بت خانوں کو تڑوایا۔ انصاف کیلئے قاضی مقرر کئے۔آپ t کے دُرّہ سے لوگ کانپتے تھے۔ آپ t نے دس سال چھ ماہ دس دن خلافت کی شنبہ یکم محرم ۲۴ھ کو تریسٹھ سال کی عمر میں مجوسی غلام ابو لولو فیروز کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف t نے نماز کی (جب عمر t زخمی تھے) امامت کرائی آپ t کی نماز جنازہ حضرت صہیب رومی t نے پڑھائی۔ حضرت علی، حضرت عثمان، حضرت عبد الرحمن بن عوف، حضرت عبد اللہ بن عمر ] نے حضرت ابو بکر t کے برابر قبر میں اتارا۔ قادسیہ کی فتح کے بعد سعد بن ابی وقاص t کی قیادت میں فوج دریائے دجلہ کے پانی کے اوپر خشکی کی طرح چلی اور پار کر گئی۔ صفر ۱۴ھ کو مدائن کی فتح سے ایران فتح ہوا۔ جنگ یرموک کی فتح سے شام فتح ہوا۔ عمرو بن العاص t نے ۲۱ھ کو مصر فتح کیا۔ عادلانہ نظام اور مجلس شوریٰ قائم کی۔ عدالت، فوج، پولیس بیت المال (خزانہ) تعلیم و تعمیر کے شعبے قائم کئے۔ آپ t تیزو تند مزاج، سادگی پسند، زاہد و قانع ، حب رسول e اور حق پرست تھے۔
" حضرت عثمان غنی t ۲۴ھ تا ۳۵ھ مطابق ۶۴۵ء تا ۶۵۵ء
آپ t کی کنیت ابو عبد اللہ اور ابو عمر تھی۔ لقب ذوالنورین، والد کا نام عفان تھا۔ حضرت عمر t کی وصیت کے موافق تیسرے روز اکثریت اصحابہ ] نے اتفاق سے خلیفہ مقرر کیا۔ آپ t کے دور خلافت میں عرب سے لیکر اندلس تک اور کابل، بلخ تک سلطنت پہنچ گئی