جس احمد کی بشارت یاد رکھنے کے لئے مسلمانوں کو تلقین کی گئی ہے۔ اس سے مراد یقینا وہ احمد ہے جو مسلمانوں کی خستہ حالی کے وقت اور ان کی اصلاح کی خاطر مبعوث ہونا تھا۔ نہ کوئی اور احمد (اس ’’نہ کوئی اور احمد‘‘ کے ایمان سوز اسلوب پر توجہ دیجئے۔ آہ! مادر نہ زادے)… تو پھر یہ کہنا کہ اس آیت میں جس احمد کی بشارت دی گئی ہے۔ وہ محمد رسول اﷲﷺ ہیں۔ قطعاً معقول نہیں۔‘‘
(اسمہ احمد حصہ اوّل ص۲۳،۲۴)
انہوں نے مزید کہا: ’’یہ ایسی جرح ہے کہ اس کے سامنے کوئی دلیل نہیں ٹھہر سکتی۔ جو اسمہ احمد کی پیش گوئی… میں محمد رسول اﷲ کا نام نہیں۔ بلکہ اس موعود کا نام ہے جو مسیح کی آمد ثانی کو پورا کرنے والا ہے۔‘‘ (اسمہ احمد حصہ اوّل ص۴۷)
زین العابدین مکرر کہتے ہیں: ’’آپ (حضور نبی کریمﷺ) کی امت میں سے وہ انسان جو کامل طور پر آپ کے نام احمد کا ہر رنگ میں وارث اور اسم بامسمٰی ہونا تھا وہ مسیح موعود ہے۔ جو اپنی اس جمالی صفت میں مسیح ناصری کا مثیل اور اس کی پیش گوئی ’’مبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ کا مصداق اتم ہے۔‘‘ چنانچہ آپ (مرزاغلام احمد قادیانی) ازالہ اوہام طبع اوّل کے ص۶۷۶ پر قرآن مجید میں مسیح موعود کی پیش گوئی پر بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اور اس آنے والے کا نام جو احمد رکھاگیا ہے۔ وہ اس کے مثیل ومسیح ہونے کی طرف اشارہ ہے… اسی کی طرف اشارہ ہے۔ ’’ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ مگر ہمارے نبیﷺ فقط احمد ہی نہیں بلکہ محمدؐ بھی ہیں۔ یعنی جامع جلال وجمال۔ لیکن آخری زمانہ میں برطبق پیش گوئی مذکورہ بالا مجرد احمد جو اپنے اندر حقیقت عیسویت رکھتا ہے بھیجا گیا۔‘‘
اس حوالہ سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اسمہ احمد کے مصداق اپنے آپ کو ٹھہراتے ہیں۔‘‘ (اسمہ احمد حصہ اوّل ص۴۷،۴۸)
انہوں نے مزید صراحت سے کہا: ’’مسیح موعود کو یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ آپ اپنے ذاتی نام کے اعتبار سے حضرت مسیح کی مخصوص پیش گوئی ’’اسمہ احمد‘‘ کے حقیقی مصداق ہیں۔ مسیح موعود کے سوائے اور کوئی شخص نہیں جو آیت ’’مبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ کا ذاتی نام اور مقررہ خصوصیات کے لحاظ سے بھی مصداق ہو۔‘‘ (اسمہ احمد حصہ اوّل ص۵۰)
بلاادنیٰ ترددیہ صاحب لکھتے ہیں: ’’اسمہ احمد کی اس مخصوص پیش گوئی کے مصداق