ان ہر دو مقامات پر سیدنا عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کے ان معجزات کو لہو ولعب، شعبدہ بازی بھی قرار دیا گیا اور ایک موہوم تالاب کی مٹی کے استعمال سے بطور دھوکہ ان امور کو پیش کرنے کا الزام بھی نبی اﷲ پر لگایا گیا۔ جن کو قرآن مجید حقیقت اور منجانب اﷲ معجزے کی حیثیت سے پیش کرتا ہے اور یہ وہ کفر صریح ہے جس کے بعد مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کے ماننے والوں کو کافر قرار دینے کے لئے کسی دوسری وجہ کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
علاوہ بریں جیسا کہ اس سے پہلے عرض کیاگیا کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے مسیح ابن مریم علیہ السلام کے علاوہ متعدد دوسرے انبیاء علیہم السلام کی توہین بھی کی ہے۔ مگر چونکہ اس وقت مقصود قادیانیت پر جامع تبصرہ اور تفصیلی تعارف نہیں بلکہ پیش نظر صرف یہی ہے کہ ان وجوہ ودلائل کو صاف اور واضح الفاظ میں پیش کر دیا جائے۔ جو قادیانی امت اور ان کے پیشوا کو ’’کافر‘‘ قرار دئیے جانے کے حقیقی دلائل ہیں۔ اس لئے ہم یہاں اسی پر اکتفا کرتے ہیں اور اس موضوع پر قدرے وضاحت سے اپنی زیر تالیف کتاب ’’القادیانیۃ اخت الیہودیۃ‘‘ میں بحث کریں گے۔ ’’وبید اﷲ التوفیق‘‘
صاحب الشریعہ … نبی ہونے کا ادّعا
مرزاغلام احمد قادیانی کے الہامات الکتاب المبین کی حیثیت سے
مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کے امتیوں کو کافر اور ملت اسلامیہ سے خارج قرار دئیے جانے کی تیرھویں وجہ یہ ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنے اوپر نازل شدہ وحی بفحوایٔ ’’ان الشیاطین لیوحون الیٰ اولیائہم‘‘ کو قرآن مجید کی ہم پایہ ثابت کرنے کو دینی حیثیت دی اور ان کی امت نے اس عقیدے کو قبول کر لیا۔ مرزاغلام احمد قادیانی کہتے ہیں: ’’اور خدا کا کلام مجھ پر اس قدر نازل ہوا ہے کہ اگر وہ تمام لکھا جائے تو بیس جزو سے کم نہیں ہوگا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۷)
قرآن مجید کے تو تیس جزو (تیس پارے) تھے۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنے کلام کو بیس جزو تک محدود رکھا ہے۔
اس کی ایک دل پسند توضیح مرزاغلام احمد قادیانی کے ایک معروف امتی قادیانی جماعت کے مشہور شاعر اور ایک اہم ذیلی جماعت کے امیر قاضی محمد یوسف اس عقیدے کی وضاحت یوں