قرآن کی اس تصدیق کے باوجود کہ وہ ان جرائم کا مرتکب تھا۔ مگر وہ شخص راست باز بھی تھا اور خدا کا نبی بھی۔
کیا اس سے زیادہ نبوت کے مقام کی تذلیل ممکن ہے؟ اور منصب نبوت کا معیار جو مرزاغلام احمد قادیانی نے مقرر کیا۔ اس پر کوئی شریف آدمی غور کرنے کے لئے تیار ہوگا؟ اور اگر خاکم بدہن نبی ہی حرام کمائی کا مال استعمال کرے۔ بدکار عورتوں سے تعلق رکھے۔ عصمت فروش نوجوان عورتوں سے خلا ملا کا مرتکب ہو اور اس کے ساتھ ساتھ وہ شرابی بھی ہو تو خدا کے لئے غور کرو۔ قیامت کے دن کی ہولناکیوں کو سامنے رکھ کر سوچو کہ فاجروں اور بدکاروں کے بارے میں کیا رائے قائم کی جائے گی؟ اور نبوت کے جلیل روحانی منصب کو بے حیائی اور حرام خوری سے کس طرح الگ کیا جائے گا؟
’’کبرت کلمۃ تخرج من افواہہم ان یقولون الا کذبا وتعالیٰ اﷲ عن ذالک علواً کبیراً (کہف:۵)‘‘
قادیانی اور لاہوری حضرات
میں ایک بار آپ کو آپ کی اپنی نجات کا واسطہ دے کر اس جانب متوجہ کروںگا کہ آپ نے خاتم النبیینﷺ کے بعد جس نبوت کو تسلیم کیا ہے اور جس نبوت کی تشہیر وتبلیغ کے لئے آپ قربانیاں دیتے ہیں اور وقت، مال اور بعض حالات میں عزت وشہرت تک کو قربان کر دیتے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کسی ہولناک غلط فہمی کا شکار ہو چکے ہوں۔ آپ سراب کو حقیقت سمجھ رہے ہوں اور جب آپ داور محشر کے حضور کھڑے کئے جائیں تو وہاں یہ حقیقت منکشف ہو کہ آپ نے ایک غلط شخص کو غلط تصورات کے ساتھ خدا کا نبی تسلیم کر لیا تھا اور اس نے نبوت کے منصب ومعیار کو اتنا پست کر دیا تھا کہ وہ پانچ اور پچاس کے مابین صرف ایک نقطے کا فرق کہہ کر دیانت کا محیرالعقول معیار پیش کیا کرتا تھا اور ایک شخص کو نبی ماننے کے باوجود شراب نوشی، فاحشہ عورتوں سے تعلق رکھنے اور حرام کمائی کے مال سے فائدہ اٹھانے کا مرتکب بھی قرار دیتا تھا۔
دوستو! آج موقعہ ہے کہ سوچیں، خدا کے خوف کے ساتھ سوچیں۔ اپنی آخرت کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں اور بلاخوف لومۃ لائم حق کو قبول کریں۔
’’وما علینا الا الاالبلاغ المبین‘‘
خدا ہمیں اور آپ سب کو صراط مستقیم پر چلنے اور اسی پر قائم رہنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔ آمین!