کو ایک سمن اگلے روز کی حاضری کے لئے جاری کیاگیا۔ اس پر ملک عبدالحمید نے عذر کیا کہ میں ۱۵یوم کے لئے باہر جارہا ہوں۔ لہٰذا مجبور ہوں۔ اس پر اسی وقت ان کو اطلاع بھیجی گئی کہ آپ کو اس سمن کی اطلاع یابی کے بعد باہر جانے کی اجازت نہیں۔ بلکہ اس سمن کی تعمیل واجب ہے۔ اگر واقعی آپ کو کوئی اتنا اشد ضروری کام ہے جو رک نہیں سکتا تو آپ کو لازم ہے کہ درخواست پیش کر کے عدم حاضری کی اجازت حاصل کریں… لہٰذا ان کو بذریعہ اخبار اطلاع دی جاتی ہے کہ اگر وہ اس اعلان کی تاریخ سے دس روز کے اندر اندر دفتر امور عامہ میں حاضر نہ ہوئے تو سخت نوٹس لیا جائے گا۔ (ناظر امور عامہ) (مورخہ ۹؍دسمبر ۱۹۳۳ء الفضل)
خلیفۂ ربوہ کی فوجی تنظیم
خلیفہ صاحب نے اپنی ریاست کے دفاع کے کام کو تکمیل دینے کے لئے فوجی نظام کو بھی نظر انداز نہیں کیا۔ ایک جھوٹی رؤیا کا سہارا لے کر جماعت کو یہ حکم دیا کہ: ’’ٹیری ٹوریل فورس (Terri Torial Force) میں احمدیوں کو بھرتی ہونا چاہئے اور مجھے اﷲتعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ یہ کام ’’فوجی نظام‘‘ آئندہ جماعت کے لئے بہت برکتوں کا موجب ہوگا۔‘‘
(الفضل مورخہ ۶؍اکتوبر ۱۹۳۹ئ)
جماعت کے نوجوان طبقہ کو باربار یہ تحریک کی جاتی ہے۔ ’’احمدی نوجوانوں کو چاہئے کہ ان سے جو بھی شہری ٹیری ٹوریل فورس میں شامل ہو سکتے ہیں۔ شامل ہو کر فوجی تربیت حاصل کریں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۸؍مارچ ۱۹۳۹ئ) اس کے بعد اپنی مستقل فوجی تنظیم ضروری قرار دی گئی۔ ’’جیسا کہ پہلے ہی اعلان کیا جاچکا ہے۔ یکم؍ستمبر ۱۹۳۴ء سے قادیان میں فوجی سکھلائی کے لئے ایک کلاس کھولی جائے گی۔ جس میں بیرونی جماعتوں کے جوانوں کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔ ہندوستان میں حالات جس سرعت کے ساتھ تغیر پذیر ہورہے ہیں۔ ان کا تقاضا ہے کہ مسلمان جلد سے جلد اپنی فوجی تنظیم کی طرف متوجہ ہوں اور خاص کر جماعت احمدیہ ایک لمحہ کے لئے بھی اس میں توقف نہ کرے اور یہ اسی طرح ممکن ہے کہ ہر مقام کے نوجوان پہلے خود فوجی سکھلائی کریں اور پھر اپنے اپنے مقام پر دوسرے نوجوانوں کو سکھلائیں اور ان کی ایسی تنظیم کریں کہ ضرورت کے وقت مفید ثابت ہو سکیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۷؍اگست ۱۹۳۲ئ)
’’صدر انجمن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ انجمن کے تمام کارکن والنٹیر کور کے ممبر ہوں گے اور مہینہ میں کم سے کم ایک دن اپنے فرائض منصبی کور کی وردی میں ادا کریں گے۔ نیز بیرونی