قادیان میں جس شخص کا سوشل بائیکاٹ کیا جاتا تھا۔ اس کے ساتھ لین دین، سلام وکلام کے تعلقات بھی منقطع کر دئیے جاتے ہیں۔ چنانچہ اس بارہ میں خلیفہ صاحب کا بتوسط ناظر امور عامہ حکم سنئے:
’’شیخ عبدالرحمن صاحب مصری، منشی فخرالدین صاحب ملتانی اور حکیم عبدالعزیز صاحب جو جماعت سے علیحدہ ہیں۔ ان کے ساتھ تعلقات رکھنے ممنوع ہیں۔ جن دوستوں کا ان کے ساتھ لین دین ہو۔ وہ نظارت ہذا کے توسط سے طے کروائیں۔‘‘
(مورخہ ۱۴؍جولائی ۱۹۳۷ء الفضل)
’’مولوی محمد منیر صاحب انصاری سکنہ محلہ دارالبرکات کو ان کی موجودہ فتنہ میں شرکت پائے جانے کی وجہ سے کچھ عرصہ ہوا۔ جماعت احمدیہ سے خارج کیا جاچکا ہے۔ اب مزید فیصلہ ان کی نسبت یہ کیاگیا ہے کہ ان کے ساتھ مقاطعہ رکھا جائے۔ لہٰذا احباب ان کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات لین دین وسلام وکلام نہ رکھیں۔‘‘ (مورخہ ۱۰؍اگست ۱۹۳۷ء الفضل)
مرزابشیر احمد کا دجل اور جزوی بائیکاٹ کی عملی تفسیر
بعض اوقات میاں بشیر احمد جیسے فہمیدہ انسان بھی جو خلیفہ صاحب کے منجھلے بھائی ہیں۔ یہ عذر لنگ تراشنا شروع کر دیتے ہیں کہ سوشل بائیکاٹ سے مراد جزوی بائیکاٹ مراد ہے۔ یہ سراسر فریب، جھوٹ، دجل، کذب وافتراء عیاری اور مکاری ہے۔ سوشل بائیکاٹ میں صرف لین دین ہی منع نہیں۔ بلکہ معتوب سے کسی قسم کا تعلق رکھنا ناجائز ہے۔ اس بارہ میں خلیفہ صاحب کا یہ اعلان ملاحظہ کریں۔
’’جناب کی اطلاع کے لئے اعلان کیا جاتا ہے کہ چونکہ فضل ترس بیوہ عبداﷲ صاحب درزی مرحوم کے متعلق ثابت ہے کہ اس کے تعلقات شیخ مصری وغیرہ کے ساتھ ہیں۔ اس لئے حضرت امیرالمؤمنین ایداﷲ بنصرہ العزیز کی منظوری سے مورخہ ۱۵؍اگست ۱۹۳۷ء کو جماعت سے خارج کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ کسی کو باستثناء اس کے والدین نظام الدین ٹیلر ماسٹر کے کسی قسم کا تعلق رکھنے کی اجازت نہیں۔‘‘ (مورخہ ۲۱؍اگست ۱۹۳۷ء الفضل)
’’عبدالرب پسر عبداﷲ خان کلرک نظارت بیت المال اور محمد صادق صاحب شبنم دونوں نے حضرت امیرالمؤمنین خلیفۃ المسیح ایدہ اﷲ بنصرہ العزیز سے اپنا عہد بیعت فسخ کر دیا ہے۔ اس لئے اعلان کیا جاتا ہے کہ احباب ان دونوں کے ساتھ کسی قسم کا تعلق نہ رکھیں۔ ان کے