بارے میں وہی بات کہی ہے جو وہ مسلمانوں کے متعلق طویل مدت سے مسلسل کہہ رہے ہیں تو اس فیصلے پر وہ جس رنج والم کا اظہار کرتے ہیں اس میں وہ کس حد تک حق بجانب ہیں؟ اس طویل مدت میں قادیانیت کے بانی اور اس کے سرخیل حضرات نے جو کچھ کہا اس عظیم ذخیرے میں سے بطور مثال چند ارشادات اور فیصلے ان حضرات کے غور وفکر کے لئے پیش خدمت ہیں۔
مرزاغلام احمد قادیانی نے اسلامیان عالم کو کافر قرار دیا
بچھڑے دوستو! آپ جنہیں مرشد، مسیح، مہدی، نبی، جری اﷲ فی حلل الانبیاء مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا اور آپ آج بھی اس کی اشاعت کر رہے ہیں کہ:
۱… ’’کفر دو قسم پر ہے۔ ایک کفر یہ کہ ایک شخص اسلام سے ہی انکار کرتا ہے اور آنحضرتﷺ کو رسول نہیں مانتا، دوسرے یہ کفر کہ مثلاً وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا… پس اس لئے کہ وہ خدا اور رسول کے فرمان کا منکر ہے۔ کافر ہے اور اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵)
۲… ’’علاوہ اس کے جو مجھے نہیں مانتا۔ وہ خدا اور رسول کو بھی نہیں مانتا۔ کیونکہ میری نسبت خدا اور رسول کی پیش گوئی موجود ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۸)
۳… ’’جو پیغمبرﷺ کو نہ مانے وہ کافر ہے۔ مگر جو مہدی اور مسیح کو نہ مانے اس کا بھی سلب ایمان ہو جاتا ہے۔‘‘ (نہج المصلی ج۱ ص۲۷۹)
۴… ’’یہ معمولی اور چھوٹی سی بات نہ سمجھیں۔ بلکہ یہ ایمان کا معاملہ ہے۔ جنت اور دوزخ کا سوال ہے۔ میرا انکار، میرا انکار نہیں بلکہ اﷲتعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کا انکار ہے۔ کیونکہ جو میری تکذیب کرتا ہے وہ میری تکذیب سے پہلے معاذ اﷲ، اﷲتعالیٰ کو جھوٹا ٹھہرالیتا ہے۔‘‘
(نہج المصلی ج۱ ص۲۸۰)
۵… ’’میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ الحمدﷲ سے لے کر والناس تک سارا قرآن چھوڑنا پڑے گا۔ پھر سوچو کیا میری تکذیب کوئی آسان امر ہے۔ یہ میں ازخود نہیں کہتا۔ خداتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ حق یہی ہے کہ جو مجھے چھوڑے گا اور میری تکذیب کرے گا وہ زبان سے نہ کرے۔ مگر اپنے عمل سے اس نے سارے قرآن کی تکذیب کر دی اور خداتعالیٰ کو چھوڑ دیا۔‘‘
(نہج المصلی ج۱ ص۲۸۱)
۶… ’’خداتعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس