حق پہ باطل کو نہیں کوئی بھی غلبہ کی سبیل
سنت اﷲ کبھی ہو نہیں سکتی تبدیل
انتساب!
میں اپنی اس حقیر کاوش کو اپنے پیرومرشد واجب الاحترام محترم المقام جناب صاحب حق صاحب قدس سرہ الاڈھنڈ ڈھیری ملاکنڈ ایجنسی کے نام نامی سے منسوب کرنے کا شرف حاصل کرتا ہوں۔ جن کے روحانی فیض کی برکت سے یہ حقیر اس قابل ہوسکا کہ حق کے لئے ہر باطل سے ٹکرانے کی جرأت کر سکتا ہے۔
احقر العباد! فدا حسین
چار سوالات
فرقہ قادیانیہ کے ایک رکن میاں محمد یوسف ککے زئی ممبر مجلس انصار اﷲ قادیانی عبادت گاہ کوچہ گل بادشاہ جی پشاور شہر کے چار سوالات درج ذیل ہیں۔ جو انہوں نے ایک رسالہ اظہار حقیقت نمبراوّل! کے ذریعے جمیع فرقہ ہائے اسلامیہ سے پوچھے ہیں اور حاتم طائی کی قبر پر لات مار کر چار صدروپیہ انعام کا بھی اعلان فرمادیا ہے۔ اس سے زیادہ رقم کے انعام کا اعلان اس خوف سے نہ کرسکے کہ انہیں اپنے سوالات کی حقیقت خود معلوم تھی۔
سوال نمبر:۱… حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی یہ حدیث ’’ان اﷲ یبعث لہذہ الامۃ علی رأس کل مائۃ سنۃ من یجددھا دینہا‘‘ (اﷲتعالیٰ اس امت کے لئے ہر صدی کے آغاز میں ایک شخص کو پیدا کرے گا۔ جو دین کی اصلاح کرے گا) بیان کرنے اور نواب مولوی صدیق حسن خان بھوپالوی کی ترتیب دادہ فہرست مجددین گذشتہ تیرہ صدی نقل کرنے اور اس حدیث کی اپنی مرضی کے مطابق تشریح کرنے کے بعد پوچھا ہے کہ اگر چودھویں صدی کا مجدد مرزاغلام احمد قادیانی نہ تھا تو اور کون تھا؟
سوال نمبر:۲… حضور علیہ السلام کی حدیث کا یہ حصہ ’’علماء ہم شرمن تحت ادیم السمائ‘‘ یعنی (ایک ایسا زمانہ میری امت پر آئے گا کہ اس وقت عالم بے عمل آسمان کے نیچے شر پھیلانے والے ہوںگے) بیان کرنے کے بعد پوچھا ہے کہ اگر یہ مسلمانوں کے وہ علماء نہیں جنہوں نے مرزاقادیانی پر کفر کا فتویٰ لگایا ہے تو اور کون سے علماء ہیں؟