ایک مفتری علیٰ اﷲ کو صادق ماننے کے باعث دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ بلکہ مزید یہ کہ انہیں کافر قرار نہ دینا قرآن عزیز کے مؤقف کی تردید ہے۔ جس کے ارتکاب کے بعد کوئی شخص مسلمان نہیں کہلا سکتا۔ بنابریں اگر امت مسلمہ کو خود مسلمان رہنا ہے تو اس کے لئے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کے ماننے والوں کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دے۔
شاتم رسولﷺ متنبی
ختم نبوت، لغو اور باطل عقیدہ اور دین اسلام شیطانی دین
مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کے ماننے والوں کو کافر قرار دئیے جانے کی دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ انہوں نے عقیدہ ختم نبوت سے انکار کے بعد اس اساسی عقیدے کو (نعوذ باﷲ من ذلک) لعنتی عقیدہ کہا اور جس دین میں سلسلۂ نبوت ووحی کے انقطاع کا عقیدہ موجود ہو، اسے شیطانی مذہب قرار دیا۔ تفصیل اس اجمال کی بڑی عبرت انگیز ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی جب تک کھل کر کفر کے مرتکب نہیں ہوئے تھے اور ان کے کفریہ الفاظ پر علماء دین ان پر کفر کا فتویٰ عائد کرتے تھے تو وہ ان کفریہ کلمات کی وضاحت کے لئے اپنے بارے میں کہا کرتے تھے کہ میں ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہوں اور ہر قسم کے دعویٰ نبوت کو کفر سمجھتا ہوں اور میں قرآن کریم اور احادیث نبویہ کے اس واضح مفہوم ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہوں کہ حضورﷺ کے بعد وحی نبوت ہمیشہ کے لئے منقطع ہوچکی اور جو شخص حضورﷺ کے بعد وحی نبوت کے جاری رہنے کا عقیدہ رکھے وہ کافر اور قرآن وحدیث کا منکر ہے۔ انہوں نے کہا:
۱… ’’قرآن کریم بعد خاتم النبیین کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔ خواہ نیا رسول ہو یا پرانا ہو۔ کیونکہ رسول کو علم بتوسط جبریل ملتا ہے اور باب نزول جبریل بہ پیرایہ وحی رسالت مسدود ہے اور یہ بات خود ممتنع ہے کہ دنیا میں رسول تو آئے۔ مگر سلسلہ وحی رسالت نہ ہو۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۶۱، خزائن ج۳ ص۵۱۱)
۲… ’’رسول کی حقیقت وماہیت میں یہ امر داخل ہے کہ دینی علوم کو بذریعہ جبریل حاصل کرے اور ابھی ثابت ہوچکا کہ اب وحی رسالت تابقیامت منقطع ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۲)