کی تعلیم کے مطابق کسی نبی کو ماننے سے انکار کرنا کفر ہے اور تمام غیراحمدی کافر ہیں۔ انہوں نے حسب ذیل اشعار کہے ہیں۔
منم مسیح زماں منم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد
(تریاق القلوب ص۶، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴)
میں کبھی موسیٰ کبھی عیسیٰ کبھی یعقوب ہوں۔ نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار۔
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۰۳، خزائن ج۲۱ ص۱۳۳)
وہ اپنے لئے اس حیثیت کا دعویٰ کرتے ہیں اور ہر اس شخص کو کافر قرار دیتے ہیں جو اس کی اس حیثیت کو تسلیم نہیں کرتا۔
اس عدالتی فیصلے کی رو سے بھی قادیانی اور مسلمان دو الگ الگ امتیں ہیں اور ہم بلا تعصب کہتے ہیں کہ فی الواقعہ اگر مرزاقادیانی نبی برحق تھے تو ہم سب جوان کو جھوٹا سمجھتے ہیں۔ کافر ہیں۔ لیکن اگر وہ اپنے دعوؤں میں کاذب تھے تو قرآن کی رو سے وہ ان تمام لوگوں سے بڑے ظالم ہیں۔ جنہیں مذہب کی زبان ظالم یا کافر مشرک کہتی ہے۔ قرآن کی نص قطعی ہے۔
’’ومن اظلم ممن افتریٰ علیٰ اﷲ کذباً اوقال اوحی الیٰ ولم یوحی الیہ شی (الانعام:۹۳)‘‘ {اور کون بڑا ظالم ہے اس شخص سے جو اﷲ پر جھوٹ باندھتا ہے یا وہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کی جانب وحی کی گئی ہے۔ درانحالیکہ اس کی طرف کوئی وحی نہیں کی گئی۔}
بہرحال یہ بات ہرگز باعث نزاع نہیں ہے کہ مسلمان اور قادیانی دو الگ الگ امتیں ہیں۔
احمدی اور غیراحمدی
اس پر غور کیجئے کہ آپ برملا اپنے آپ کو احمدی اور تمام امت مسلمہ کو غیراحمدی کہتے ہیں۔ اگر آپ کا مدعا یہ ہے کہ آپ احمد مدنی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے امتی ہیں تو یہ حق آپ کو کس نے دیا کہ اس پوری امت کو جو حضورﷺ کے خاتم النبیین ہونے پر ایمان رکھتی ہے۔ اس کا رشتہ آپ حضورﷺ سے کاٹ دیں۔ کیا یہ بات اشتعال انگیز نہیں؟ اور اگر آپ احمد سے مراد مرزاغلام احمد لیتے ہیں اور آپ کا تصور یہی ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی عین محمد واحمد تھے تو یہ توہین کس حد تک قابل برداشت ہے؟ لیکن ہمارا موضوع سخن صرف یہ ہے کہ آپ کے اور پوری امت کے مابین جو خلیج ہے وہ مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت ہے ان کو نبی مان کر آپ ایک الگ امت ہیں۔ ہمیں آپ