ربوہ ذات قرار ومعین‘‘ احادیث میں آیا ہے کہ اس واقعہ کے بعد ۱۲۰برس کی عمر پائی۔ اب دیکھ لیا مرزاقادیانی کی تحریرات میں کس قدر اختلاف موجود ہے۔ کوئی مانے تو کیا مانے وغیرہ۔
تقریر مولانا ابراہیم سیالکوٹی ؒ
صاحبان! مرزائیوں کی طرف سے قسموں کے متعلق جو انعامی اشتہارات شائع کئے گئے ہیں۔ یہ سب دکھاوا ہے۔ کیونکہ جب ہم مولوی ثناء اﷲ اور ابراہیمؒ وغیرہ علماء یہاں قادیان میں موجود ہیں اور باوجود اس کے کہ مرزاقادیانی اور مولوی ثناء اﷲ کے درمیان آخری فیصلہ ہو چکا ہوا ہے۔ اس کے ہوتے ہوئے کسی مزید تصفیہ کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر ان کی اب بھی تسلی نہیں ہوئی تو ہم تیار ہیں جہاں چاہیں اور جس سے چاہیں مناظرہ کر لیں۔
صاحبان! قسم کے الفاظ میں جو یہ بیوی بچوں کو ساتھ شامل رکھنا چاہتے ہیں۔ ان کو واضح ہونا چاہئے کہ یہ ان کے پیشوا کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ جب مرزاقادیانی نے مولوی ثناء اﷲ کے ساتھ آخری فیصلہ کے عنوان سے اشتہار دیا اور اس میں لکھا تھا کہ جھوٹا سچے کی زندگی میں مرے گا۔ اس وقت مرزاقادیانی کا لڑکا مبارک احمد کم سنی کی حالت میں مرگیا تھا۔ اس پر مرزاقادیانی نے کہا کہ بعض لوگ جو اس کو نشان قرار دیتے ہیں ان کی غلطی ہے۔ میرا لڑکا دعا کے الفاظ میں شامل نہ تھا۔ جس پر مرزاقادیانی کے نزدیک بیوی بچوں کی شمولیت ضروری نہیں تو پھر یہ کیوں شرط لگائی جاتی ہے کہ مولوی صاحب اپنے اہل وعیال کو بھی شامل کریں۔ اس کے بعد حضورﷺ کے دندان مبارک کے جنگ احد میں شہید ہونے کاذکر کیا اور پھر کہا کہ خدا فرماتا ہے کہ نبی ضلعوں میں ہوتا ہے۔ چنانچہ آنحضرتﷺ مکہ میں پیدا ہوئے اور وہیں نبی ہوئے۔ جو ضلع تھا۔ بخلاف اس کے قادیانی ہی ایک گاؤں میں ہوا ہے جو اس وقت تک ضلع نہیں ہے۔
مولانا صاحب نے فرمایا کہ بٹالہ سے قادیان کو جب ہم آرہے تھے۔ تو ہمارے ہمراہ ایک دوسری ٹم ٹم آرہی تھی۔ جس میں مرزائی سوار تھے۔ سڑک کی ناہمواری کے ذکر پر اس نے کہا کہ قادیان کو مکہ سے یہ بھی ایک گونہ مناسبت ہے کہ اس کی سڑک بھی کچی ہے اور اس کی بھی۔ اس وقت میں نے کہا کہ مناسبت کے لئے نہیں۔ بلکہ مرزاقادیانی کے الہام کو خاک میں ملانے کے لئے اب تک مکہ میں ریل نہیں بنی اور نہ سڑک پختہ ہوئی۔ کیونکہ مرزاقادیانی کا قول تھا کہ مسیح کے وقت میں بموجب (واذا العشا عطلت) اونٹ بیکار ہو جاویں گے۔ اس تاویل کو خدا نے غلط کرنا تھا۔ اس لئے نہ وہاں ریل بننے دی نہ سڑک۔
فاضل مقرر نے اس مؤثر ومدلل تقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر نوعیت عذاب اور