مرزاقادیانی اپنے دعاوی کے انکار سے اس قدر برافروختہ تھے کہ انہوں نے ایک مقام پر فرمایا: ’’دنیا میں سب جانداروں سے زیادہ پلید اور کراہت کے لائق خنزیر ہے۔ مگر خنزیر سے زیادہ پلید وہ لوگ ہیں جو اپنے نفسانی جوش کے لئے حق اور دیانت کی گواہی کو چھپاتے ہیں۔ اے مردار خور مولویو! اور گندگی خور روحو! تم پر افسوس کہ تم نے میری عداوت کے لئے اسلام کی سچی گواہی کو چھپایا۔ اے اندھیرے کے کیڑو! تم سچائی کی تیز شعاعوں کو کیوں کر چھپا سکتے ہو۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۲۱ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۳۰۵ حاشیہ)
مرزاقادیانی کے دعاوی
مرزاقادیانی کے دعاوی کو برحق نہ ماننے پر اس قدر غصے اور گالم گلوچ کا اظہار فرمایا ہے۔ ان کی اہمیت کا صحیح اندازہ تو ان دعوؤں کی تفصیل سے ہی ہوسکتا ہے۔ تاہم بطور مشتے نمونہ ازخروارے ان کے چند دعوے حسب ذیل تھے۔
٭… ’’میں ظلی طور پر محمد ہوں۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)
٭… ’’میرانام محمد اور احمد ہوا۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۱۲، خزائن ج۱۸ ص۲۱۶)
٭… ’’میں وہ آئینہ ہوں جس میں محمدی شکل اور محمدی نبوت کا کامل انعکاس ہے اور میں کوئی علیحدہ شخص نبوت کا دعویٰ کرنے والا ہوتا تو خداتعالیٰ میرانام محمد اور احمد اور مصطفیٰ اور مجتبیٰ نہ رکھتا۔‘‘
(نزول المسیح ص۳ حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۳۸۱)
٭…
انبیاء گرچہ بودند بسے
من بعرفاں نہ کمترم زکسے
آنچہ دادست ہر نبی راجام
دادآں جام را مرابہ تمام
کم نیم زاں ہمہ بروئے یقین
ہر کہ گوید دروغ ہست لعین
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
٭… مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ مجھے مخاطب کر کے وحی الٰہی نے کہا: ’’وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۲۳، خزائن ج۱۷ ص۴۱۰)