آدمم نیز احمد مختار
دربرم جامۂ ہمہ ابرار
آنچہ داد است ہر نبی راجام
داد آں جام را مرابہ تمام
آنچہ من بشنوم زوحی خدا
بخدا پاک دامنش زخطا
ہمچو قرآن منزہ اش دانم
از خطاہا ہمین است ایمانم
انبیاء گرچہ بودہ اند بسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
(اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱) پر ہے کہ: ’’مجھ میں اور تمہارے حسینؓ میں بہت فرق ہے۔ کیونکہ مجھے تو ہر وقت خدا کی تائید اور مدد مل رہی ہے۔ نعوذ باﷲ!‘‘
(الفضل نمبر۳۴ ج۲ مورخہ ۶؍محرم) میں یہ شعر درج ہے ؎
مبارک صد حسین اندر گریباں رکھنے والوں کو
محرم میں یہ ماہ عید دکھلانا مبارک ہو
(تریاق القلوب ص۹۹ حاشیہ، خزائن ج۱۵ ص۳۶۳) پر ہے کہ: ’’آل محمدؐ سے کوئی دنیاوی رشتہ مراد نہیں ہے۔ بلکہ آل سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرزندوں کی طرح آنحضرتﷺ کے روحانی مال کے وارث ہیں۔‘‘ مسلم میں ہے کہ آل محمدؐ سے مراد علیؓ وفاطمہؓ وحسنؓ وحسینؓ ہیں۔
قرآن کریم اور مرزا
(ازالہ اوہام حصہ اوّل ص۲۵، خزائن ج۳ ص۱۱۵ حاشیہ) پر ہے کہ: ’’قرآن جس بلند آوازی سے سخت زبانی کے طریقے کو استعمال کر رہا ہے۔ ایک غائت درجہ کا غبی اور نادان بھی اس سے بے خبر نہیں رہ سکتا۔ مثلاً موجودہ زمانے کے مہذب اشخاص کے نزدیک کسی پر لعنت بھیجنا ایک گالی ہے۔ لیکن قرآن کریم کافروں کو سنا سنا کر ان پر لعنت بھیجتا ہے۔ نیز قرآن نے ولید بن مغیرہ کی نسبت نہایت درجہ کے سخت الفاظ استعمال کئے ہیں جو بصورت ظاہر گندی گالیاں معلوم ہوتی ہیں۔‘‘
(ضمیمہ تریاق القلوب ص۶۱، خزائن ج۱۵ ص۲۶۵، نشان ۴۷) پر ہے کہ: ’’قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔‘‘ یعنی مرزاقادیانی کی تصنیفات قرآن شریف سے بہتر ہیں۔ اس لئے مرزاقادیانی خدا سے بہتر ہے۔
(ازالہ اوہام ص۷۲۱تا۷۳۵) پر لمبی چوڑی عبارت ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن زمین سے اٹھایا گیا تھا۔ اب میں اس کو زمین پر آسمان پر سے لایا ہوں۔