ہیں۔ گاہے حقیقت کو مجاز، مجاز کو حقیقت بنانے میں تصریح کی بجائے استعارہ کنایہ سے کام لیتے ہیں۔ بعض اوقات ترکیب عبارت کا خیال نہیں رکھتے کہ غلام احمد کون ہے اور احمد کون۔ غلام کو حذف کر کے احمد کے مدعی ہو جاتے ہیں۔ ادّلہ معنویہ میں قید اور حیثیت کا خیال نہیں کرتے۔ دعویٰ کو دلیل بنانے سے دریغ نہیں کرتے۔ اکثر دلائل مصادرہ علی المطلوب پر مبنی ہوتے ہیں۔
تناقض اور تعارض
میں ہشت وحدت درتناقض شرطواں کو نظر انداز کر کے سائل کو فریب دیتے ہیں۔ ’’واحدات ثمانیۃ وحدۃ الموضوع، وحدۃ المحمول وحدۃ المکان وحدۃ الزمان وحدۃ القوۃ والفعل وحدۃ الشرط وحدۃ الجزء والکل وحدۃ الاضافیۃ‘‘
درتناقض ہشت وحدت شرط دان
وحدت موضوع ومحمول ومکان
وحدت شرط واضافت جزو کل
قوت وفعل است در آخر زماں
یعنی ان شرائط کا خیال کئے بغیر تناقض اور تعارض در ادّلہ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ تفصیل ہم نے اس لئے لکھی ہے تاکہ ناظرین مناظرہ ہذا کو مرزائیوں کے دلائل کی حقیقت معلوم ہو جائے کہ وہ دلائل نہیں ہوتے۔ بلکہ شبہات ہوتے ہیں اور مغالطے ہوتے ہیں۔
دلائل ختم نبوت
مبلغ اعظم نے مرزائی مبلغ کے خارج از موضوع بنات ہوکر ختم نبوت کے شبہات شروع کرنے پر مندرجہ ذیل دلائل قرآن اور حدیث سے پیش کئے اور شبہات کے جوابات دیئے۔ جن کا ذکر بعد میں آجائے گا۔
’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (احزاب)‘‘ {نہیں ہے محمدؐ باپ کسی کا مردوں تمہارے میں سے۔ لیکن پیغمبر خدا کا ہے اور ختم کرنے والا ہے تمام نبیوں کا۔ }