ہر طرح سے مال ہیں وہ نوچتے
ہیں نئی تدبیر ہر دم سوچتے
جس طرح ہو مال کچھ کھا جائے
کچھ نیا اب شعبدہ دکھلائے
اپنی تعریفوں سے بھرتے ہیں کتاب
آیت قرآن ہیں گویا ان کے خواب
فتاویٰ متعلق مرزا
فتاویٰ ذیل کایک رسالہ مطبوعہ مطبع دارالسلام بغداد اور جریدہ الیقین عراق میں طبع ہو چکے ہیں۔ جو ہم بھی یہاں درج کرتے ہیں۔
استفتاء علمائے دین اسلام مرزاغلام احمد قادیانی کے حق میں کیا فرماتے ہیں۔ جو اپنے یوم وفات تک حسب ذیل امور کا مدعی رہا ہے۔
وہ مسیح موعود ہے وہ مہدی موعود ہے۔ وہ نبی ہے۔ وہ رسول اﷲ ہے۔ وہ مجسم ربانی ہے۔ وہ بعض انبیاء سے افضل ہے۔ جن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی شامل ہیں۔ اس نے امام حسینؓ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کی ہے۔ اس نے مسلمانوں کی تکفیر کی ہے۔ اس نے علمائے اسلام کی بھی تکفیر اور اہانت کی ہے۔ نیز اس کا دعویٰ ہے کہ خدا عرش پر اس کی تعریف کرتا ہے اور اس کی طرف چلا آتا ہے۔ خدا اس کے حق میں بقول مرزاکہتا ہے کہ وہ میرے پانی سے ہے۔ وہ بمنزلہ میری اولاد کے ہے۔ وہ میرے بیٹے کی مانند ہے۔ وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔ اگر وہ نہ ہوتا تو میں آسمان کو پیدا نہ کرتا۔ جب وہ کسی امر کا ارادہ کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ہو جا۔ وہ امر اسی وقت ہو جاتا ہے۔ وہ دونوں جہاں کے لئے رحمت ہے۔ میں نے اس کو اپنے نفس کے لئے اختیار کر لیا ہے اور زمین وآسمان اس کے ساتھ ایسے ہیں جیسے کہ میرے ساتھ ہیں۔ اس کا بھید میرا بھید ہے۔ وہ بمنزلہ میری توحید اور تفرید کے ہے۔ وہ خدا کا بیٹا ہے۔ وہ سب کی طرف رسول ہے۔ میں نے اس کو کوثر عطاء کر دیا ہے۔
ان دعاوی کی موجودگی میں یہ مدعی مسلمانوں میں سے ہے یا کہ دجالوں اور کافروں اور مرتدوں میں سے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کی پیروی اور اتباع کرنے والے اشخاص کے بارہ میں کیا ہے۔ مرزاقادیانی کے خلفیہ کے مقلدین اور ان سے معاشرت رکھنے والوں کے بارہ میں کیا حکم ہے۔ کیا وہ شخص جو مرزاقادیانی کی پیروی کرے دین اسلام سے خارج ہے یا کہ نہیں۔ فتویٰ صادر فرماویں۔ خدا آپ کو اجر عطاء فرمائے گا۔
جوابات استفتائ۔