آنحضرتﷺ۔ اور سنو! مرزاقادیانی نصاریٰ اور انگریزوں کو دجال مانتے ہیں۔ مگر یاد رکھو دجال خدائی کا دعویٰ کرے گا۔ انگریزوں نے خدائی کا دعویٰ نہیں کیا لیکن اگر ہم مرزاقادیانی کی خاطر مان بھی لیں کہ نصاریٰ ہی دجال ہیں تو مرزاقادیانی ہی کی تحریرات دیکھئے۔ جس پر گورنمنٹ انگریزی کی تعریف کی گئی ہے۔ تعجب ہے کہ جس کو دجال بتاتے ہیں۔ اسی کی تعریف کرتے ہیں اور ان سے امداد کے طالب ہوتے ہیں۔ مسیح نے تو دجال کو مارنا تھا۔ مگر دیکھ لو مرزاقادیانی (مسیح) مرگیا ہے اور دجال مرزاقادیانی کے مرنے کے بعد انگریز زندہ ہیں۔
اور سنو! جب مرزاقادیانی نے سنا کہ جملہ اقوام کا ایک ہو جانا بھی مسیح کے آمد کی علامت ہے تو آپ نے مختلف دعوے کئے۔ کبھی مسیح بنے۔ کبھی موسیٰ ،کبھی کرشن یعنی ہندو مسلم عیسائی سب ان کو مان لیں۔ مگر یاد رکھو مسیح جب آئے گا تو اس کو مختلف بہروپ بدلنے کی ضرورت نہ ہوگی۔ جانتے ہو رسول عربیﷺ نے سب کو ایک ہی کلمہ کی دعوت دی اور سب کو ایک ہی جھنڈے کے نیچے لا کر کھڑا کر دیا۔
وہ بجلی کا کڑکا تھایا صوت ہادی پھر فرمایا: مرزاقادیانی نے سنا ہوا تھا کہ دجال آئے گا۔ اس کا گدھا بھی ہوگا۔ اس کے کانوں میں سترگز کا فاصلہ ہوگا۔ مرزاقادیانی نے انگریز قوم کو دجال بنایا، اور ریل گاڑی کو گدھا، اور انجن سے آخری گاڑی تک ستر گز کا فاصلہ۔ لیکن یہ نہ بتایا کہ ریل گاڑی کون سی گدھا ہے۔ ڈاک گاڑی، پسنجر یا مال گاڑی اور پھر باوجود گدھا ہونے کے مرزاقادیانی اس پر خود بھی چڑھتے رہے اور اب یہی ان کی اولاد اور مرید سوار ہوتے ہیں۔
تقریر مولانا مرتضیٰ حسن (چاند پوریؒ)
فاضل مقرر نے اخلاص پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں جب بچپن میں پڑھتا تھا تو اس وقت مرزاقادیانی کی براہین کا پہلا حصہ چھپا تھا۔ اس میں مرزاقادیانی نے استخارہ کا جو طریق لکھا تھا۔ مجھے پسند آیا۔ میرے ساتھی کہتے تھے کہ کہیں مرزائی نہ ہو جانا۔ میں مرزاقادیانی کا خیرخواہ تھا یا نہ۔ مگر ایک بات نے مجھے ان سے بدگمان کر دیا۔ یہ کہ میں نے استخارہ کیا۔ دربار نبویﷺ سے حکم ملا کہ اس سے علیحدہ ہو جاؤ۔ اس کے متعلق ہم نے کوئی پیش گوئی نہیں کی۔ ہاں ۳۰مسیح کاذب آنے کی ہم نے ضرور خبر دی ہے۔ اس شخص نے علماء کرام کے فتوے کو دیکھا تو وہ بھی ان کے مخالف تھے۔ مرزاقادیانی سے دریافت کیا تو انہوں نے بھی بلحاظ واقعات وبیانات سے اپنی تکذیب کی۔ لکھا کہ ’’محمدی بیگم‘‘ کا نکاح مجھ سے ہو تو میں (مرزا قادیانی) سچا۔ ورنہ بد سے بدتر ٹھہروں گا اور