تعارف
چناب کے اس پار
ربوہ (چناب نگر) کی سرزمین میں سوشل بائیکاٹ، حبس بے جا، اور قتل وغارت وغیرہ وغیرہ غیرمعمولی افعال ہیں۔ اپنے مخالفین کے ساتھ انسانیت سوز سلوک روا رکھنا، ضرورت زندگی کے تمام راستے مسدود کرنا، اس سرزمین میں مہذب فعل اور کار ثواب ہے۔ یہاں مذہب کے نام پر انسانیت سوز اور ناروا سکیمیں مرتب کی جاتی ہیں اور مذہب کی آڑ میں ان کو عملی جامہ پہنایا جاتا ہے۔
ربوہ کی سرزمین میں حکومت کا قانون بے بس، بے کس ہی نہیں بلکہ یوں معلوم ہوتا ہے لاوارث اور یتیم ہے۔ یہاں کے حالات سے صاف ظاہر ہے۔ سانپ اپنی کنچلی بدل سکتا ہے۔ لیکن خلیفہ ربوہ اپنا رویہ بدلنے کو تیار نہیں۔ انگریز کے راج میں جو کچھ قادیان میں ہوتا تھا وہی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اندر حکومت درحکومت کی صورت میں ربوہ کے اندر ہورہا ہے۔ غریبوں کی پسلیاں اور پنڈلیاں ٹوٹتی رہیں گی۔ سوشل بائیکاٹ ہوتے رہیں گے۔ روز روشن میں قتل وغارت، آتشزدگی اور خوفناک قتل ہوتے رہیں گے۔ آخر کب تک؟
جب تک حکومت کو اپنے قانون کی عظمت کا احساس نہ ہوگا اور حکومت پاکستان کے دیانتدار افسر وقتی مصلحتوں کو نظر انداز نہیں کریں گے۔ اگر حکومت نے اسی طرح غفلت برتی۔ تو وہ دن دور نہیں حکومت کو خود پریشانی کا سامنا کرنا ہوگا۔ یہ کتابچہ ’’چوہدری غلام رسول‘‘ پیش کر رہے ہیں۔ معلومات کا ایک اچھا خاصا موقع ہے۔ جس میں حکومت کو آسانی کے لئے وہ تمام مواد جو مختلف ابواب کی صورت میں علی الترتیب پیش کیاگیا ہے۔ گو چوہدری صاحب موصوف ’’خلیفہ ربوہ‘‘ کے ناپاک سیاسی منصوبے کا ایک مکمل ’’انسائیکلوپیڈیا‘‘ مرتب کر رہے ہیں۔ لیکن وقتی ضرورت اور فوری تقاضا کی وجہ سے کچھ حقائق اس کتابچہ کی صورت میں منظر عام پر لائے گئے ہیں۔ آئندہ انشاء اﷲ تعالیٰ اسی صورت میں جلد سے جلد پیش کرنے کی سعی کی جائے گی۔
چوہدری صاحب موصوف نے اس دور کے سب سے بڑے ابن الوقت ’’خلیفۂ قادیان‘‘ کی اپنی تحریروں سے ثابت کیا ہے کہ خلیفہ قادیان کے عزائم اور نیتیں کیا ہیں۔ مثلاً ربوہ کی فوجی تنظیم اور ’’ربوہ کا سٹیٹ بینک‘‘ اور حکومت کے خواب اور ربوہ کا نظام حکومت۔ ان تمام