(اخبار الحکم نمبر۱ مورخہ ۱۷؍مارچ ۱۹۱۰ئ) پر ہے کہ: ’’سب نبیوں سے اجتہادی غلطیاں ہوئیں۔ اس میں سب ہمارے شریک ہیں۔‘‘
مدعیان کاذب
(مسلم ج۲ ص۳۹۷) پر ہے کہ: ’’آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے قریباً تیس دجال کذاب ہوںگے۔ جن میں سے ہر ایک مدعی ہوگا کہ میں رسول اﷲ ہوں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۹۵، خزائن ج۳ ص۳۶۵) پر ہے کہ: ’’دجال پادری ہیں اور کوئی دجال نہیں ہوگا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۸۵، خزائن ج۳ ص۴۷۰) پر ہے کہ: ’’دجال کا گدھا یہی ریل ہے اور کوئی نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۰۲، خزائن ج۳ ص۳۶۹) پر ہے کہ: ’’یاجوج ماجوج کوئی نہیں۔ ان سے مراد دو قومیں ہیں۔ یعنی انگریز اور روسی۔‘‘
(ابن ماجہ) میں ہے کہ: ’’عیسیٰ علیہ السلام کی موت کے بعد یاجوج ماجوج پیدا ہوںگے۔‘‘
(کنزالعمال حدیث نمبر۳۸۳۸۰ ج۱۴ ص۲۰۰) پر ہے کہ: ’’فرمایا آنحضرتﷺ نے کہ قیامت سے پہلے دجال ہوگا اور دجال سے پہلے تیس یا زیادہ کذاب مہدی ہوںگے۔ جو میرے طریقہ کے خلاف ہوںگے اور میرے دین کو بدل ڈالیں گے۔ جب تم ایسا دیکھو تو ان سے پرہیز کرو اور عداوت کرو۔‘‘
(صواعق محرقہ اور تحفہ اثنا عشرہ اور بہجۃ العالم مہابت خاں اصفہانی اور تاریخ ابن خلدون ج۳ ص۲۱۴، تاریخ طبری ج۴ ص۵۶۶، نگارستان اور تاریخ ابن خلکان اور تاریخ کامل ابن اثیر) میں ہے کہ: ’’ایک شخص نامی مقنع نے الوہیت کا دعویٰ ۱۹۱ھ میں کیا۔ یہ شخص بھی (مرزاقادیانی کی طرح) تناسخ کا قائل تھا اور کہتا تھا کہ خدا نے مجھ میں حلول کیا ہے ۔ اس لئے اس کے پیرو اس کو سجدہ کرتے تھے۔ اس نے خراسان میں ظہور کیا اور بخارا اور سرحد کے ایک گروہ کی امداد سے مسلمانوں کو تاخت وتاراج کیا۔ مگر خلیفہ مہدی عباس بن منصور کی افواج شاہی نے اس کو قلعہ میام میں محصور کر لیا۔ جہاں مقنع نے اپنے تمام خاندان کو زہر سے ہلاک کر دیا اور خود تیزاب کے برتن میں ڈوب کر مر گیا۔‘‘