جھوٹے مدعی ہوںگے۔ سب دعویٰ کریں گے کہ وہ اﷲ کے نبی ہیں۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ میری امت کا ایک گروہ حق پر غالب رہے گا۔ جو لوگ ان کی مخالفت کریں گے ان کا نقصان نہ کر سکیں گے۔ حتیٰ کہ اﷲتعالیٰ کا امر آجائے گا۔
فوائد حدیث ہذا
پس معلوم ہوا کہ مدعیان نبوت تیس کے قریب ہوں گے۔ جھوٹے ہوں گے۔ ان کے جھوٹے ہونے کی دلیل حضورﷺ کا خاتم النبیین ہونا ہے اور خاتم النبیین کا معنی بقول سرکار دوعالم لا نبی بعدی ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور امت میں سے ایک گروہ حق پر قائم رہے گا۔ لوگ اس کی ہزار مخالفت کر کے بھی ان کو حق سے نہ ہٹا سکیں گے۔ اس حدیث میں کاذب مدعیان نبوت کی پیشین گوئی خاتم النبیین کے معنی اور مذہب شیعہ کی (قادیانیوں کے مقابلہ میں) حقانیت سب ثابت ہوگئی۔ الحمد اﷲ علیٰ ذالک!
تفصیل مغالطہ وتناقض
مبلغ اعظم نے فرمایا۔ حضرات! مسئلہ ختم نبوت تو اپنی جگہ پر ایک مسلمہ حقیقت ہے اور اس کے دلائل وہ پہاڑ اور حصار ہیں۔ جن کو کوئی بڑے سے بڑا دجال بھی نہ توڑ سکے گا اور مرزائی صاحبان جتنے دلائل اس باب میں دیا کرتے ہیں۔ وہ سب باب مغالطہ کا اظہار اور امثال ہوتے ہیں۔ اس میں پھنسنے والے مغالطہ کا شکار ہوتے ہیں۔
اسباب مغالطہ
اگرچہ بہت ہیں مگر خلاصہ ان کا صرف دو امر ہیں۔ ’’سوء فہم اور اشتباہ الکواذب بالصوادق‘‘ لہٰذا یہ مرزائی لوگ ان لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں۔ جو سوء فہم کا شکار ہوتے ہیں۔ دینیات کا فہم وادراک نہیں رکھتے۔ قرآن وحدیث سے واقف نہیں ہوتے۔ سچ اور جھوٹ میں فرق نہیں کر سکتے۔ سچ کو جھوٹ، جھوٹ کو سچ سمجھ کر دھوکا کھا جاتے ہیں۔
دوم… حدیث صحیح کے مقابلہ میں ضعیف اور متواتر کے مقابلہ میں نوادر پیش کر کے سچ اور جھوٹ کو ملا دیتے ہیں اور لوگ دھوکا کھا جاتے ہیں۔ کبھی صحیح دلائل نہ پیش کر سکیں گے۔ ’’عدم التمیز بین الشیٔ وشبہہ‘‘ سے دھوکا دیتے ہیں۔ یعنی شبہات پیدا کرنے سے کام لیتے ہیں۔ لفظی اور معنوی غلطیوں سے فریب دیتے ہیں۔ گاہے لفظ مشترک المعنی سے فائدہ اٹھاتے