قبل اس کے کہ وہ دلائل اور حقائق پیش کروں جو مبلغ اعظم نے اس مرزائی مبلغ کے سامنے پیش کئے۔ جن کا وہ کیا کوئی مرزائی بھی جواب نہیں دے سکتے۔ ختم نبوت کی مہر توڑنا، طلوع شمس نبوت کے بعد مصنوعی نبوت کی شمع جلانا کوئی آسان بات نہیں ہے۔ حضور پر نبوت ختم، نعمت تام، دین کامل، شریعت پوری۔ قرآن کی حفاظت کا ذمہ خدا نے لے لیا۔ قرآن مجید کے اندر وہ تمام علوم واصول رکھ دئیے ہیں۔ جو قیامت تک کے لئے پیش آئیں گے۔ حدیث نبوی میں قرآن مجید کے اجمال کی تفصیل ہوچکی ہے۔ آئمہ طاہرین اس کی الہامی تفسیر فرماچکے ہیں۔ علم الساعۃ کے طور پر آخری امام کے ظہور اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رجعی نزول کی تنصیص اور تعیین ہوچکی ہے۔
لہٰذا اجراء نبوت کیا، وحی جدید کیسی قرآن کے بعد اﷲ کی اور کلام کیسی۔ آل محمد کے سوا امام کیسا۔ مرزاقادیانی کا کلام اور بہاء اﷲ کا بیان کیسا؟
اﷲ کا قرآن، آل محمد کا امام، تاحوض کوثر ساتھ وقرین رہیں گے۔ ’’لن یتفرقا حتیٰ یرد علی الحوض‘‘ (ترمذی شریف ص۱۲۶، مشکوٰۃ شریف ص۵۶۹)
مبلغ اعظم نے فرمایا کہ ختم نبوت کا عقیدہ ضروریات دین سے ہے۔ اس کے دلائل محکم اور متواتر ہیں۔ برہان اور استقرا ر سب اس پر شاہد ہیں۔ ختم نبوت حضور پرنور کا خاصہ ہے۔ دیگر کسی نبی کے لئے خاتم النبیین کا لفظ قرآن مجید اور حدیث شریف میں نہیں آیا۔ ’’من ادعی فعلیہ البیان ولہ الانعام ھاتوا برہانکم ان کنتم صادقین‘‘
تیس دجال مدعیان نبوت کاذبہ
مبلغ اعظم نے فرمایا کہ ختم نبوت کی مہر کیسے ٹوٹ سکتی ہے۔ بقول سرکار دوعالمﷺ مدعیان نبوت کاذب اور دجال ہوںگے۔
’’عن ثوبان فی حدیث قال قال رسول اﷲ وانہ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی ولا تزال طائفۃ من امتی علی الحق ظاہرین لا یضرہم من خالفہم حتی یأتی امراﷲ‘‘ (رواہ ابوداؤد ج۲ ص۱۲۷، ترمذی ج۲ ص۴۵، نقل از مشکوٰۃ شریف ص۴۶۵، کتاب الفتن)
حضرت ثوبانؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا۔ تحقیق میری امت میں تیس