ہوئے حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ یا تو اس جعلی بینک کو ختم کر دے یا خلیفہ صاحب کو مجبور کرے۔ اس بینک کو چلانے کے لئے حکومت سے منظوری حاصل کرے۔
مخفی اخراجات
جس طرح حکومت کو بعض اوقات مخفی طور پر اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ اس طرح یہاں بھی مخفی اخراجات کے لئے مد موجود ہے۔ خلیفہ صاحب خود فرماتے ہیں۔
صرف ایک مد خاص ایسی ہے جس کے اخراجات مخفی ہوتے ہیں۔ مگر میں ان کے متعلق بھی بتا دینا چاہتا ہوں کہ ان مخفی اخراجات کی مد میں سے جو بعض دفعہ جزرسانیوں اور ایسے ہی اور اخراجات پر جو ہر شخص کو بتائے نہیں جاسکتے خرچ ہوئے ہیں۔ (الفضل قادیان مورخہ ۲؍جولائی ۱۹۳۷ئ)
مد سے خاطر مدارات
میں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ مخفی اخراجات کی حقیقت کو معزز قارئین کے سامنے ظاہر کر دوں۔ مخفی اخراجات وہ اخراجات ہیں جو الیکشنوں، رشوتوں اور سیاسی گٹھ جوڑ پر خرچ کئے جاتے ہیں۔ قادیان میں اسی خاص مد سے چوہدری فتح محمد سیال کا الیکشن لڑا گیا۔ تقریباً ایک لاکھ روپیہ سے زائد خرچ کیاگیا۔ گردونواح کے بدمعاشوں کو شراب اور روپیہ دے کر اپنے ساتھ ملایا گیا اور ان کی ہر طریق سے خاطر ومدارات کر کے ان کی حمایت اور تائید حاصل کی گئی۔ باوجود اس قدر خرچ کرنے کے بعد پہلا الیکشن ہارگئے۔
اسی طرح خلفیۂ ربوہ اپنے مخالف حریف کو قتل کرنے کے لئے اسی مد سے بے دریغ روپیہ خرچ کرتے ہیں۔ پھر بعد ازاں اس قاتل کو بچانے کے لئے پانی کی طرح روپیہ بہا دیتے ہیں۔
ریاست ربوہ سے دربدر کرنے کی سکیمیں
اسی طرح اس مد سے جس سے مخفی اخراجات چلائے جاتے ہیں۔ کسی ہنگامی وقت میں اپنے مخالفین کو نیچا دکھانے کے لئے لوگوں سے جائیدادیں خریدیں جاتی ہیں۔ چنانچہ خلیفہ صاحب ربوہ نے خاندان خلیفہ اوّل حضرت مولوی نورالدین پر منافقت کا جھوٹا الزام لگایا، اور انہیں ریزولیشن کی بھرمار کی وجہ سے خلیفہ اوّل کے خاندان کو ریاست ربوہ سے نکالنے کے لئے مختلف سکیمیں مرتب ہونے لگیں۔ ریزولیشن کے فوراً بعد ان کے اردگرد سایہ کی طرح ان کی تمام نقل وحرکت پر کڑی نگرانی رہی اور اسی طرح ان کے گھروں پر بھی ۲۴گھنٹے پہرہ دار کھڑے کئے گئے۔