حضرت موسیٰ علیہ السلام پر آگ کی صورت میں خدا کی تجلی ظاہر ہوئی۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش چونکہ نادر ہے۔ اس لئے ان میں ایسی خصوصیات کی ہیں جو نادر ہیں۔ یعنی عیسیٰ علیہ السلام نفخ جبرائیل سے پیدا ہوئے۔ اس لئے جہاں ان کا وطن ہوگا وہیں ہی ہجرت کریں گے۔
اگر کہا جاوے گا کہ آدم کی طرح پیدائش کی کوئی اور مثال دکھاؤ تو کیا بتاؤ گے یا محض مردسے کوئی پیدا ہوا ہو تو حضرت حوا کا پیدا ہونا کس تو سمجھاؤ گے؟ تو جواب یہ ہے کہ اس کا حدوث خود شہادت ہے۔ خدا قادر ہے۔ ہر طرح کرنے پر مگر وہ سب کچھ اپنے اختیار سے کرتا ہے۔ کیونکہ فرمایا کہ اگر میں چاہوں تو تمہاری جگہ فرشتے پیدا کردوں۔ جیسا کہ مریم کے بطن سے ایک بن باپ پیدا کیا۔ اس کے بعد اس اعتراض کا کہ عیسیٰ آسمان پر کھاتا پیتا کہاں سے ہے۔ جواب دیتے ہوئے کہا کہ معلوم سے مجہول کی طرف جایا جاتا ہے۔ جس نے آسمان پر اٹھایا ان باتوں کا انتظام اس پر شاق نہیں۔
مولانا نے ہر بات کو عالمانہ طریق پر مفصل بیان کیا۔ آپ کی تقریر ختم ہونے پر مولانا ثناء اﷲ نے اٹھ کر اس پر اس شعر میں ریویو کیا ؎اثر بھلانے کا پیارے تیری زبان میں ہے
کسی کے ہاتھ میں جادو تیری زبان میں ہے
مرزائیت سے توبہ
اس وقت جناب بابو فقیر محمد خان سب پوسٹ ماسٹر ساکن قصبہ شہباز ضلع کرنال نے مرزائیت سے توبہ کی اور کہا کہ میں نے مرزاقادیانی کی کتابوں کا بکثرت مطالعہ کیا۔ مگر جس قدر دیکھا اسی قدر زیادہ عقائد فاسدہ سے انہیں ملوث پایا۔ ان کے ساتھ اور بھی بعض تائب ہوئے۔
مولوی ظفر الحق عربک ٹیچر بٹالہ
نے کہا کہ کل مولانا ابراہیم صاحبؒ نے احمدی دوستوں کو مناظرہ کے لئے چیلنج دیا تھا۔ انجمن اسلامیہ قادیان کو مناظرہ کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ ان کی اصلاح کافی ہوچکی ہے۔ ہاں اس کو ضرورت ہے تو یہ کہ احمدی دوست آکر سن جاویں اور اگر وہ مناظرہ کرنا چاہیں تو بمقام بٹالہ دوسرے احباب کے مشورے سے حکام سے اجازت حاصل کر لی جاوے گی۔ اس میں مولانا ثناء اﷲؒ، مولانا محمد ابراہیمؒ کے علاوہ ۲۰آدمی اور احمدی جماعت کے ۲۰آدمی جملہ ۴۰آدمیوں کا خرچ ہم