بدعات کا قلع قمع ہو جاتا ہے اور اسلام کی روح مردہ دلوںمیں دوبارہ زندہ ہو جاتی ہے اور مجدد اپنے بعد کوئی ایسا علمی کارنامہ چھوڑ جاتا ہے جس کے مطالعے سے اخلاف کے ایمان، ایقان میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ اس کی تصنیف کے سامنے تمام علماء سر تسلیم خم کر دیتے ہیں۔ مجدد کی زندگی مسلمانوں کے لئے شمع ہدایت بن جاتی ہے۔ گذشتہ مجددین کی اصلاحی خدمات اظہر من الشمس ہیں۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے دینی کارنامے، امام شافعیؒ کی دینی خدمات، امام غزالیؒ کی تحریر احیاء العلوم، امام رازیؒ کی تفسیر کبیر، مجدد الف ثانیؒ کے مکتوبات، شاہ ولی اﷲؒ کی حجۃ اﷲ البالغہ، امام ابن تیمیہؒ اور امام احمد بن حنبلؒ کی علمی اور مذہبی خدمات اور اعلائے کلمتہ الحق کے معاملے میں ان کا بینظیر استقلال سید احمد صاحبؒ رائے بریلوی کے اصلاحی کارنامے، مولانا محمدقاسم صاحب دیوبندیؒ کی علمی تصانیف اور دارالعلوم دیوبند کے لئے ان کی خدمات دنیا جب تک قائم ہے۔ مسلمانوں کے لئے ان مجددین کی علمی اور مذہبی خدمات ہمیشہ شمع ہدایت کا کام دیتی رہیں گی۔
لیکن مرزاقادیانی نے امت کی اصلاح کے لئے کیاکیا ہے؟ ۲۳سال نبوت کا اعلان کیا اور اپنے آپ کو عالم، مناظر، امام، مجدد، محدث، مسیح، مہدی، نبی، کرشن، رودرگوپال، بروز محمد اور ابن اﷲ سبھی کچھ کہتے رہے۔ لیکن مسلمانوں کے لئے کیاکیا؟
مرزاقادیانی سے کسی اعلیٰ پایہ کی تصنیف کی امید تو اس بناء پر نہیں کی جاسکتی ہے کہ ان کی دماغی حالت صحیح نہ تھی۔ کیونکہ ’’حجتہ اﷲ البالغہ‘‘ جیسی اعلیٰ پایہ کی کتاب لکھنے کے لئے علوم باطنی وظاہری کے علاوہ صحت دماغی بھی ضروری ہے۔ تاہم مراق اور ہسٹریا کے دوروں کے باوجود جن کا مرزاقادیانی اور ان کے مریدوں کو بھی اعتراف ہے۔ جو کچھ خدمت اصلاح امت کے لئے مرزاقادیانی کر سکے اس کا مختصر حال درج ذیل ہے۔ لیکن پہلے ان کی دماغی اور جسمانی حالت کے متعلق چند شواہد پیش کرتا ہوں۔ تاکہ کوئی یہ خیال نہ کرے کہ یہ باتیں میں نے ویسے ہی ان سے منسوب کر دی ہیں۔
مرزاقادیانی کی دماغی اور جسمانی حالت اور ان کی بیماریاں
۱… ’’دوسرا بڑا نشان یہ ہے کہ جب شادی کے متعلق مجھ پر مقدس وحی نازل ہوئی تھی تو اس وقت میرا دل اور دماغ اور جسم نہایت کمزور تھا اور ذیابیطس، دوران سر، اور تشنج قلب کے علاوہ دق کی