غور فرمائیے! مسیلمہ کذاب سے مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ سے قبل تک جتنے بدبختوں نے دعویٰ نبوت کیا۔ ان میں سب سے بڑا گستاخ بہاء اﷲ ایرانی ہوا۔ جس نے یہ دعویٰ کیا یہ عہد میرا عہد ہے۔ لیکن اس نے بھی اس اظہار جسارت کے لئے یہ راستہ اختیار کیا کہ نبوت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰت والتحیات کا عہد ختم ہوچکا اور جس طرح حضور اپنے عہد کے نبی تھے۔ اسی طرح میں ان کے بعد کے زمانہ کا نبی ہوں۔
ہر چند کہ یہ جسارت بھی بڑی اشتعال انگیز اور کفر صریح کی حیثیت رکھتی تھی۔ مگر مرزا غلام احمد قادیانی نے جو جرأت کی وہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے۔ اس مفتری علی اﷲ نے کھلم کھلا یہ دعویٰ کیا کہ میں وہی محمد رسول اﷲ ہوں۔ جس کا ذکر قرآن مجید کی آیات میں ہے اور میں ہی خاتم النبیین ہوں۔
جب خود عہد حاضر کے بدتر مسیلمہ کذاب نے یہ دعویٰ کیا تو اس کے محروم حیا، امتیوں نے ایک قدم اور آگے بڑھایا اور جو مخفی مفہوم مرزاغلام احمد قادیانی کے اس دعویٰ کا تھا۔ اسے برملا بیان کر دیا اور یہ کہہ دیا کہ محمد رسول اﷲﷺ سے مرزاغلام احمد قادیانی پر ایمان لانے اور اس کی اطاعت ونصرت کرنے کا عہد لیاگیا تھا۔ ’’ختم اﷲ علیٰ قلوبہم وعلیٰ سمعہم وعلیٰ ابصارہم غشاوہ‘‘
اس ناقابل برداشت جسارت کے بعد بھی اگر کسی کو قادیانیوں کے مسلمان ہونے پر اصرار ہے تو اسے اپنے دل کے بے حمیت وبے غیرت ہونے کا ماتم کرنا چاہئے۔
بشارت اسمہ احمد کا مصداق محمدﷺ نہیں مرزاغلام احمد ہیں
مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کی امت نے سید الکونین امام الانبیاء محمد مصطفیﷺ کی شان اقدس کے خلاف جو سلسلہ گستاخی ومحاذ آرائی شروع کیا۔ اس کا ایک اہم عنوان یہ ہے کہ سیدنا مسیح ابن مریم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے بارے میں جو یہ کہا تھا کہ میں اس لئے آیا ہوں کہ انسان دنیا کو یہ بشارت دوں کہ میرے بعد ایک عظیم رسول آئیں گے جو سراپا حمد ہوں گے اور ان کا نام ہی احمد ہوگا۔ قرآن مجید کے الفاظ ہیں: ’’ومبشرا برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد (الصف:۶)‘‘ {اور میں بشارت دینے والا ہوں اس رسول اعظم کی جو میرے بعد آئے گا۔ اس کا نام احمد ہوگا۔}
حضور سید العالمینﷺ نے فرمایا: ’’انا دعوۃ ابی ابراہیم وبشارۃ عیسیٰ