’’صاحب الشریعۃ‘‘ نبی ہونے کا دعویٰ
مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کی امت کے ارتداد وکفر کی پندرھویں دلیل یہ ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے صاحب شریعت نبی ہونے کا دعویٰ کیا اور بعض ایسے احکام بھی صادر کئے اور ان پر اپنی امت کو عمل کا حکم دیا۔ جن کی بنیاد بحیثیت نبی مرزاغلام احمد قادیانی کا اپنا قول یا ان کے الفاظ میں وہ وحی الٰہی تھی جو ان پر نازل ہوئی۔
شریعت کسے کہتے ہیں اور صاحب شریعت کون ہے
مرزاغلام احمد قادیانی کے صاحب الشریعۃ مدعی نبوت ہونے کے عنوان سے قبل یہ معلوم کر لینا ضروری ہے کہ شریعت ہے کیا؟ اور کس مدعی کو صاحب شریعت مدعی نبوت قرار دیا جائے گا۔ اس سوال کا جواب ہم اپنی جانب سے پیش کرنے کی بجائے خود مرزاغلام احمد قادیانی ہی کے الفاظ سے پیش کرتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں: ’’یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیاچیز ہے؟ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امرونہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا۔ وہی صاحب شریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی۔ مثلاً یہ الہام قل اللمؤمین یغضوا من ابصارہم ویحفظوا فروجہم ذالک ازکیٰ لہم! یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور اس پر تیئس برس کی مدت بھی گذر گئی اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵،۴۳۶) شریعت کا معنی ہے امر اور نہی یا قانون اور یہ وضاحت کہ جس شخص نے اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا وہی صاحب الشریعۃ ہوگیا اور اس کے بعد یہ عملی ثبوت کہ میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور شریعت کی اس تعریف بیان کرنے سے ۲۳برس پہلے براہین احمدیہ میں یہ وحی الٰہی درج ہے۔ جسے مرزاغلام احمد قادیانی نے واضح الفاظ میں میری وحی الٰہی سے تعبیر کیا اور آخری بات یہ کہ اس میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور اہم تو بات یہ کہ ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی اور مزید یہ کہ اس سے کسی شخص کے مدعی صاحب الشریعۃ ہونے میں اس سے کوئی فرق واقع نہیں ہوتا کہ وہ جن احکام اور نواہی کو بیان کر رہا ہے۔ وہ پہلی مرتبہ اس پر نازل ہوئے ہیں یا اس پر نازل ہونے والی وحی سے پہلے کسی دوسرے نبی کی وحی میں وہی احکام اس سے قبل صادر ہوچکے ہیں۔