… ’’جن نبیوں کا اس وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصور کیاگیا ہے۔ وہ دو نبی ہیں۔ ایک یوحنا جس کا نام ایلیا اور ادریس بھی ہے۔ دوسرے مسیح ابن مریم، جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘ (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲)
اسی طرح مرزاغلام احمد قادیانی نے بیسیوں مقامات پر اس کا اظہار کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسیح ابن مریم اور یسوع یا یوز آسف یہ چاروں نام ایک ہی شخصیت کے ہیں۔جو اﷲ کے نبی تھے اور انہیں ہی عیسائیوں نے خدایا خدا کا بیٹا مانا اور اس نبی اﷲ کو یہود نے نسب کے پہلو سے بھی گستاخی اور کافرانہ الفاظ سے یاد کیا اور انہی پر لعنت بھی بھیجی۔ نعوذ باﷲ من ذالک!
ان تصریحات کے بعد بھی اگر کوئی قادیانی مناظر یہ کہتا یا لکھتا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے جس شخص کی توہین کی ہے۔ یہ ایک فرضی شخصیت یسوع کے نام سے موسوم ہے۔ جسے عیسائیوں نے خدا یا خدا کا بیٹا کہا تھا اور مرزاغلام احمد قادیانی عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کا احترام کرتے ہیں تو ایسے مبلغ ومناظر کو دہریہ قرار دئیے بغیر چارہ نہیں۔ جو اتنا صریح دھوکہ دین کے نام پر دے اور اتنا بڑا جھوٹ ایک نئے متنبی کے کفر پر پردہ ڈالنے کی خاطر بولے۔ اس کے دل میں رب ذوالجلال کا تصور کس طرح باقی رہ سکتا ہے؟
بایں ہمہ ہم نے جو التزام کیا ہے کہ ہم انہی حوالہ جات کو دلائل کفر کی حیثیت میں پیش کریں گے۔ جن میں صراحۃً عیسیٰ علیہ السلام یا مسیح ابن مریم کا نام لے کر ان کی توہین کی گئی۔ ان کے معجزات کا انکار کیاگیا۔ ان کے معجزات کو دھوکہ اور فریب قرار دیا گیا۔ ہم اس کے مطابق چشمۂ مسیحی اور انجام آتھم کی پیش کردہ ان عبارتوں کے علاوہ اس ازالہ اوہام کی عبارتیں بھی پیش کئے دیتے ہیں۔ جن میں سیدنا مسیح یا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام ہی کا نام لیاگیا ہے اور وہی باتیں کہی گئی ہیں جو چشمہ مسیحی اور انجام آتھم کی عبارتوں میں کہی گئی تھیں۔ مرزاغلام احمد قادیانی کہتے ہیں: ’’مسیح کے معجزات تو اس تالاب کی وجہ سے بے رونق اور بے قدر تھے جو مسیح کی ولادت سے بھی پہلے مظہر عجائب تھا۔ جس میں ہر قسم کے بیمار اور تمام مجذوم، مفلوج، مبروص وغیرہ ایک ہی غوطہ لگا کر اچھے ہو جاتے تھے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۲۱ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۶۳)
وہ مزید کہتے ہیں: ’’اب جاننا چاہئے کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ حضرت مسیح کا معجزہ حضرت سلیمان کے معجزہ کی طرح صرف عقلی تھا۔ تاریخ سے ثابت ہے کہ ان دنوں میں ایسے امور کی طرف لوگوں کے خیالات جھکے ہوئے تھے کہ جو شعبدہ بازی کی قسم میں سے ہیں اور دراصل بے سود اور عوام کو فریفتہ کرنے والے تھے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۰۲ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۴)