قطع شہ رگ دجالیت … یسوع مسیح اور عیسیٰ علیہ السلام
بطور اتمام حجت مزید یہ کہ ممکن ہے کہ کوئی قادیانی یہاں پھر ناروا تاویل کا چکر چلانے کی کوشش کرے کہ یہ انجام آتھم کی بات اسی ’’فرضی یسوع‘‘ کے بارے میں ہے۔ جسے عیسائی خدا یا ابن اﷲ کہتے تھے۔ ہر چند کہ یہ تاویل رب ذوالجلال کے خوف سے محرومی کی علامت ہے۔ قرآن عزیز بصراحت فرماتا ہے کہ عیسائیوں نے کسی فرضی یسوع کو نہیں بلکہ عیسیٰ ابن مریم یا مسیح ابن مریم علیہ السلام ہی کو خدا کا بیٹا مانا تھا۔ ارشاد ہوتا ہے: ’’وقالت النصاریٰ المسیح ابن اﷲ (التوبہ:۳۰)‘‘ {اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ مسیح اﷲ کے بیٹے ہیں۔}
قرآن مجید کی اس قطعی وضاحت کے علاوہ خود مرزاغلام احمد قادیانی بھی یسوع، مسیح اور عیسیٰ تینوں نام حضرت عیسیٰ ابن مریم ہی کے مانتے ہیں۔ ان کے اپنے الفاظ ہیں:
۱… ’’ایک بندہ خدا کا عیسیٰ نام جس کو عبرانی میں یسوع کہتے ہیں۔ تیس برس تک موسیٰ رسول اﷲ کی شریعت کی پیروی کر کے خدا کا مقرب بنا اور نبوت پائی۔‘‘
(چشمہ مسیحی ص۶۷ حاشیہ، خزائن ج۲۰ ص۳۸۱)
۲… ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو یسوع اور جیزس یا یوز آسف کے نام سے بھی مشہور ہیں۔‘‘ (راز حقیقت ص۱۹، خزائن ج۱۴ ص۱۷۱)
۳… ’’حضرت یسوع مسیح کا وجود، عیسائیوں اور مسلمانوں میں ایک مشترکہ جائیداد کی طرح ہے۔‘‘ (تحفہ قیصریہ ص۲۳، خزائن ج۱۲ ص۲۷۵)
۴… ’’اس خدا کے دائمی پیارے اور دائمی محبوب اور دائمی مقبول کی نسبت جس کا نام یسوع ہے۔ یہودیوں نے تو اپنی شرارت اور بے ایمانی سے لعنت کے برے سے برے مفہوم کو جائز رکھا۔‘‘ (تحفہ قیصریہ ص۲۲، خزائن ج۱۲ ص۲۷۴)
۵… ’’یہ تو مجھ کو پہلے ہی سے معلوم ہے کہ عیسائی مذہب اسی دن سے تاریکی میں پڑا ہوا ہے۔ جب سے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو خدا کی جگہ دی گئی ہے۔‘‘
(حجۃ الاسلام ص۱۶، خزائن ج۶ ص۵۶)
۶… ’’اور ان (یہود) کی حجت یہ ہے کہ یسوع یعنی عیسیٰ علیہ السلام صلیب دئیے گئے۔‘‘(ایام الصلح ص۱۱۶، خزائن ج۱۴ ص۳۵۳)
۷… ’’ڈوئی (مرزاغلام احمد قادیانی کا ایک عیسائی مدمقابل) یسوع مسیح کو خدا جانتا ہے۔ مگر میں ایک عاجز بندہ اور نبی مانتا ہوں۔‘‘ (ریویو آف ریلیجنز ص۳۴۴، بابت ماہ ستمبر ۱۹۰۲ئ)