امام الانبیاء فداہ ارواحنا وانفسناﷺ نے جس امت کو جان سوز محنتوں سے تیار فرمایا اور جس امت کو قرآن مجید نے خیرالامم کی خلعت فاخرہ سے نوازا۔ اسے ختم نبوت کے عقیدے کی بناء پر شرالامم کہنا نص صریح کی تکذیب بھی ہے اور بلااستثناء پوری امت کی مع صحابہ کبار رضوان اﷲ علیہم اجمعین توہین بھی قابل غور ہے کہ اگر کسی گروہ کو آیت قرآنیہ کی صریح تکذیب کی بناء پر بھی دائرہ اسلام سے خارج قرار نہیں دیا جاسکتا تو سرے سے کفر کے لفظ ہی کو کیوں نہ لغت اور قرآن مجید سے خارج قرار کر دیا جائے اور اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا جائے۔
قرآن عزیز کی کسی نص صریح کا ابطال اور اس کے بالمقابل اس نص کے برعکس تصور کو ایمانی عقیدہ قرار دینے پر بھی اگر ایسے گروہ کو دائرہ اسلام سے خارج قرار نہیں دیاجاسکتا تو ابوجہل اور ابولہب کو کافر کیسے قرار دیا جاسکتا ہے۔
رحمتہ اللعالمین یاعذ…
مرزاقادیانی اور ان کے اتباع کے دائرہ اسلام سے خارج ہونے کی چوتھی وجہ بیان کرتے وقت دماغ ماؤف ہوتا محسوس ہورہا ہے۔ قلم رکتا اور دل لرزتا ہے۔ مگر اس کے سوا چارہ نہیں کہ مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کی امت کے ان اعتقادات کو ان کے اپنے الفاظ میں پیش کیا جائے۔ جن میں مذکور ہر عقیدہ بجائے خود اس طائفے کے خارج از اسلام قرار دئیے جانے کے لئے تنہا ہی کافی ہے۔
مرزاغلام احمد قادیانی نے ختم نبوت کے عقیدہ کو لغو اور باطل عقیدہ ختم نبوت کے علمبردار دین کو شیطانی دین اور امت محمدیہ کو حضور خاتم النبیینﷺ پر سلسلہ نبوت کے منقطع ہونے کے تسلیم کرنے کی بناء پر شرالامم کہا تھا۔ مرزاغلام احمد قادیانی کے فرزند اور خلیفہ دوم جسے قادیانی مرزاغلام احمدقادیانی کے الہام کے مطابق مصلح موعود بھی مانتے ہیں اور ایسا خلیفہ برحق کہ اگر اس پر کوئی صحیح اعتراض بھی کرے تو وہ بھی عذاب الٰہی کا مستحق بن جائے۔ انہوں نے خود حضورﷺ ہی کی شان میں ایسی گستاخی کی جس کی جرأت ابوجہل سے عبداﷲ بن ابی تک کسی دشمن وشاتم رسول اﷲﷺ کو نہ ہوئی تھی۔
مرزامحمود نے کہا: ’’آنحضرتﷺ کے بعد بعثت انبیاء کو بالکل مسدود قرار دینے کا یہ مطلب ہے کہ آنحضرتﷺ نے دنیا کو فیض نبوت سے روک دیا اور آپ کی بعثت کے بعد اﷲتعالیٰ نے اس انعام کو بند کر دیا۔ اب بتاؤ کہ اس عقیدے سے آنحضرتﷺ رحمتہ اللعالمین