شیطانی مذہب رکھتا ہوں۔ نہ کہ رحمانی اور میں یقین رکھتا ہوں کہ ایسا مذہب جہنم کی طرف لے جاتا اور اندھا رکھتا ہے اور اندھا ہی مارتا ہے اور اندھا ہی قبر میں لے جاتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۳، خزائن ج۲۱ ص۳۵۴)
جو شخص اسلام کے اس بنیادی عقیدے کو جسے حضور خاتم النبیینﷺ اور خود اﷲرب العزت نے اس قدر اہمیت دی کہ اس عقیدے کے اعلان کو تکمیل دین کی دلیل کے طور پر پیش فرمایا۔ امت محمدیہ کی تاسیس کے تمام مواقع معراج، حجتہ الوداع اور حضورﷺ کی مرض الوفاۃ میں امت کو وصیت کرنے ایسے ہر اہم مرحلہ میں اس عقیدے کی صراحت فرمائی اور اعلان فرمایا کہ تم امتوں میں سے میرا حصہ ہو اور میں انبیاء میں سے تمہارے لئے مخصوص کیاگیا ہوں… اس بنیادی عقیدے کو جو شخص ان الفاظ سے یاد کرتا ہے اور پورے دین کو شیطانی مذہب کہتا ہے۔ اسے اور اس کے ماننے والون کو اگر اس دین کے منکر شمار نہ کیا جائے تو اس دین کے منجانب اﷲ اور امت کے غیور ہونے کا تصور ہی ختم ہو جائے گا۔ نوٹ: جو حضرات اس موضوع پر مزید تحقیق وتفصیل کے متمنی ہوں وہ ہمارے ہاں سے شائع شدہ کتابچہ ’’ختم نبوت اور اس کے انکار کا قطعی مفہوم‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔
خیرالامت نہیں شرالامم
تیسری دلیل قادیانیوںکے کافر ہونے کی یہ ہے کہ قرآن مجید نے جس امت کو ’’خیرامت فرمایا۔ مرزاغلام احمد قادیانی، عقیدہ ختم نبوت کے باعث اس امت کو شرالامم‘‘ کہتے ہیں۔ ان کے الفاظ یہ ہیں: ’’اگر نبوت کا دروازہ بند سمجھا جائے تو نعوذ باﷲ اس سے تو انقطاع فیض لازم آتا ہے اور اس میں تو نحوست ہے اور نبی کی ہتک شان ہوتی ہے۔ گویا اﷲتعالیٰ نے اس امت کو یہ جو کہا کہ ’’کنتم خیر امۃ‘‘ یہ جھوٹ تھا۔ اگر یہ معنی کئے جائیں کہ آئندہ کے واسطے نبوت کا دروازہ ہر طرح بند ہے تو پھر ’’خیرالامم‘‘ کی بجائے ’’شرالامم‘‘ ہوئی۔‘‘
(الحکم قادیان مورخہ ۱۷؍اپریل ۱۹۰۳ئ)
مرزاغلام احمد قادیانی کے فرزند اور خلیفہ ثانی مرزابشیرالدین محمود کہتے ہیں: ’’اور یہی محبت تو ہے جو مجھے اس بات پر مجبور کرتی ہے کہ باب نبوت کے بکلی بند ہونے کے عقیدے کو جہاں تک ہو سکے باطل کروں کہ اس میں آنحضرتﷺ کی ہتک ہے… کہ یہ مان لیا جائے کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۸۶)