اپنی ایک دوسری تصنیف میں مرزاغلام احمد قادیانی کہتے ہیں: ’’وکیف یجیٔ نبی بعد رسولناﷺ وقد انقطع الوحی بعد وفاتہ وختم اﷲ بہ النبیین‘‘ ہمارے رسول اﷲﷺ کے بعد نبی کیسے آسکتا ہے۔ دراں حالیکہ حضورﷺ کی وفات کے بعد وحی منقطع ہوچکی اور اﷲ نے آپؐ پر انبیاء کا سلسلہ ختم کر دیا۔ (حمامتہ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ ص۲۰۰)
ہر قسم کی تاویل وتحریف کے دروازے بند کرتے ہوئے مرزاغلام احمد قادیانی کہتے ہیں: ’’ظاہر ہے کہ اگرچہ ایک ہی دفعہ وحی کا نزول فرض کیا جائے اور صرف ایک فقرہ حضرت جبریل لائیں اور پھر چپ ہو جائیں یہ امر بھی ختم نبوت کے منافی ہے۔ کیونکہ جب ختمیت کی مہر ہی ٹوٹ گئی اور وحی رسالت پھر نازل ہونی شروع ہوگئی تو پھر تھوڑا یا بہت نازل ہونا برابر ہے۔ ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ اگر خداتعالیٰ صادق الوعدہے اور جو آیت خاتم النبیین میں وعدہ کیاگیا ہے اور جو حدیثوں میں بتصریح بیان کیاگیا ہے کہ اب جبریل بعد وفات رسول اﷲﷺ ہمیشہ کے لئے وحی نبوت کے لانے سے منع کیاگیا ہے۔ یہ تمام باتیں سچی اور صحیح ہیں تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبیﷺ کے بعد ہرگز نہیں آسکتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۷۷، خزائن ج۳ ص۴۱۱،۴۱۲)
یہ ہے ختم نبوت کا وہ مفہوم جس پر امت محمدیہ علیٰ صاحبہا الف الف صلوٰۃ کے عہد مبارک سے اب تک متفق ہے اور جیسا کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی کتب کے ان حوالہ جات میں قطعیت کے ساتھ کہاگیا ہے کہ اگر ایک مرتبہ اور صرف ایک ہی فقرہ بصورت وحی نازل ہو تو ختم نبوت کا وہ مفہوم ختم ہو جائے گا۔ جو قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں بیان کیاگیا ہے اور جو شخص وحی کی آمد کے عقیدہ کے باوجود ختم نبوت پر ایمان کا دعویٰ کرے گا وہ کاذب وکافر ہوگا۔ اس لئے کہ حضورؐ کے بعد وحی کے جاری رہنے کے عقیدہ سے ختم نبوت کے عقیدہ کی نفی ہوجاتی ہے۔
ان تصریحات وقطعیات پر امت مسلمہ تو اب تک ایمان رکھتی ہے اور تاقیامت یہ ایمان محفوظ دوائم رہے گا۔ لیکن مرزاغلام احمد قادیانی نے جب تاویل، انحراف اور آخرکار ارتداد کی منزلیں طے کر لیں اور وہ امت مسلمہ کے ایک دشمن اور دین حق کے محرف اور خلق خدا کو گمراہ کرنے والے کی حیثیت سے نمودار ہوئے تو انہوں نے کہا: ’’یہ کس قدر لغو اور باطل عقیدہ ہے کہ ایسا خیال کیا جائے کہ بعد آنحضرتﷺ کے وحی الٰہی کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا ہے اور آئندہ کو قیامت تک اس کی کوئی امید بھی نہیں۔ صرف قصوں کی پوجا کرو۔ میں خداتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اس زمانہ میں مجھ سے زیادہ بیزار ایسے مذہب سے اور کوئی نہ ہو گا اور میں ایسے مذہب کا نام