لیکن مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنے بارے میں کہا: ’’میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں۔ جس کے ہاتھ میںمیری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اور اس نے میرا نام نبی رکھا ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۸۷، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳)
حضرت محمد خاتم النبیینﷺ کے بعد ہر مدعی نبوت ورسالت کو کافر وکاذب کہا اور اپنے بارے میں بلا ابہام یہ کہنا کہ میرا نام نبی رکھاگیا ہے۔ کیا اس کے بعد بھی مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کی امت کو کافرقرار دیے جانے کے لئے کسی اور دلیل کی ضرورت باقی رہتی ہے؟
کافر بلکہ بڑا کافر
قرآن مجید نے اس موضوع پر دوٹوک انداز میں فرمایا ہے: ’’ومن اظلم ممن افتریٰ علی اﷲ کذباً اوقال اوحی الیّ ولم یوحیٰ الیہ شیٔ (النمل:۱۰۵)‘‘ {اور اس سے بڑا ظالم کون ہوسکتا ہے جو اﷲ پر جھوٹ باندھتا ہے یا وہ یہ کہتا ہے کہ مجھ پر وحی نازل ہوئی ہے۔ دراں حالیکہ اس پر ایک کلمہ بھی وحی کا نازل نہ کیاگیا ہو۔}
’’انما یفتری الکذب الذین لا یؤمنون بآیات اﷲ واولئک ہم الکاذبون (النمل:۱۰۵)‘‘ {اﷲ پر جھوٹ وہی باندھتا ہے جو اﷲ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتا اور ایسے تمام لوگ اپنے دعوؤں میں جھوٹے ہیں۔}
قرآن مجید کی یہ تصریحات ہر مؤمن بالقرآن کے لئے کافی ہیں۔ قادیانیوں کو حقیقت سے آگاہ کرنے اور ان میں ایسے حضرات کو جو سب کچھ سے آگاہ ہونے کے باوجود مختلف اسباب سے متأثر ہوکر اس گمراہی پر مصر ہیں۔ بلکہ دوسروں کو اس کفر صریح کی دعوت دینے میں مصروف ہیں۔ ان پر مزید اتمام حجت کے لئے مرزاغلام احمد قادیانی کے فرزند، مرزابشیراحمد ایم۔اے (جنہیں قادیانی قمر الانبیاء کہتے ہیں) کا ایک قول اس فصل کے اختتامیہ کے طور پر پیش خدمت ہے۔
انہوں نے کہا: ’’مسیح موعود کا یہ دعویٰ کہ اﷲتعالیٰ کی طرف سے ایک مامور ہے اور یہ کہ اﷲتعالیٰ اس کے ساتھ ہم کلام ہوتا ہے۔ دو حالتوں سے خالی نہیں یا تو وہ نعوذ باﷲ اپنے دعویٰ میں جھوٹا ہے اور محض افتریٰ علیٰ اﷲ کے طور پر دعویٰ کرتا ہے تو ایسی صورت میں نہ صرف کافر بلکہ بڑا کافر ہے۔‘‘ (کلمتہ الفصل ص۱۲۳)
ان شواہد کے بعد اس امر میں تردد کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی کہ قادیانی امت