مرزاغلام احمد قادیانی کا فتویٰ کفر
عبرت وموعظت کے لئے ایک حرف کافی ہونا چاہئے۔ بشرطیکہ سننے اور سوچنے والے میں عدل وانصاف اور حق شناسی کا جو ہر کلیتہً ختم نہ ہو چکا ہو۔ قادیانی حضرات! غور فرمائیں کہ مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ نبوت کے سلسلہ میں وہ تمام تاویلات جو لاہوری جماعت کی جانب سے ۱۹۱۴ء کے بعد کی جانے لگیں ہیں۔ کیا مذکورہ حوالہ جات اور ان حلفیہ بیانات کے بعد ان کی کوئی گنجائش باقی رہتی ہے۔ ہر صاحب انصاف کا جواب ہوگا، ہرگز نہیں۔
لیکن اگر اس کے باوجود قادیانی امت کے لاہوری فرقہ کے ہوش مند افراد ظلی اور بروزی امتی نبی اور مستقل نبی اور اس قسم کی دوسری تاویلات کے سہارے اپنی ڈانواں ڈول مذہبیت کی تسکین کے دھوکے میں مبتلا رہنے پر اصرار کریں تو ہم ان پر حجت کے اتمام کی خاطر ان سے عرض کریں گے کہ وہ ہر قسم کے دعویٰ نبوت کے بارے میں خود مرزاغلام احمد قادیانی کا وہ فتویٰ ملاحظہ فرمائیں جو موصوف اپنے مسلمان ہونے کے زمانے سے مہدویت، مسیحیت اور ملہم ومامور ہونے کے دور تک دیتے رہے۔ انہوں نے کہا:۱… ’’مالی ان ادعی النبوۃ واخرج من الاسلام والحق بقوم الکافرین‘‘ میرے لئے یہ کیسے ممکن ہے کہ میں دعویٰ نبوت کر کے اسلام کے دائرے سے خارج ہوکر کفار کی قوم میں شامل ہو جاؤں۔ (حمامتہ البشریٰ ص۷۹، خزائن ج۷ ص۲۹۷)
۲… ’’ہم بھی مدعی نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۷)
مرزاغلام احمد قادیانی نے اس مقام پر امت محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کے متفقہ مؤقف کی واضح انداز میں تائید کی کہ حضور خاتم النبیینﷺ کے بعدہر مدعی نبوت، کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
بطور اتمام حجت مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کے صاحبزادے کے دو تین مزید حوالے ہم یہاں پیش کیئے دیتے ہیں۔ ممکن ہے ان کے ماننے والوں کو ان کے پیشوأ اور ان کے سلسلے کو سمجھنے کی توفیق میسر ہو اور وہ اس ضلالت بعیدہ سے نجات حاصل کر کے اپنے اور اپنے خاندان کو اس دردناک عذاب سے محفوظ کر لیں۔ جو مفتری علی اﷲ کے ماننے والوں کے لئے رب قہار کے ہاں قطعی اور فیصلہ شدہ ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کہتے ہیں: ’’سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیﷺ ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب وکافر جانتا ہوں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰)