اقول کا نہیں بلکہ قال کا مقولہ ہے۔ جس کے معنی ہوں گے کہ میں بھی کچھ اسی طرح کہوں گا۔ جس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہہ چکے ہوںگے کہ جب سے تو نے مجھے علیحدہ کر لیا پھر مجھے ان کی حالت کا پتہ نہیں۔ اس علمی بحث کو بھی ہم تفصیل کی غرض سے کسی اور موقع کے لئے مؤخر کرتے ہیں۔
۱۳… مرزائی لوگ اجرائے نبوت کے لئے ایک حدیث پیش کیا کرتے ہیں۔ وہ یہ ہے: ’’انا سید الاولین والاٰخرین من النبیین‘‘ کہ میں ہی پہلے اور پچھلے نبیوں کا سردار ہوں۔ پس اس سے ثابت ہے کہ پہلے بھی نبی تھے اور بعد بھی آئیں گے۔
جواب
ناظرین یہ سراسر دھوکا ہے۔ اس کے معنی یہ نہیں بلکہ یہ ہیں کہ نبیوں میں سے میں ہی ایک ہوں جو پہلے اور پچھلے تمام لوگوں کا سردار ہوں۔ مرزائی دھوکا بازی کا خیال رہے۔
پھر قادیانی لوگ
۱۴… خاتم النبیین کے معنی کرتے ہوئے کہا کرتے ہیں کہ رسول کریمﷺ کا خاتم النبیین ہونا مقام مدح میں ہے تو پھر ان کے بعد نبوت بند نہیں ہونی چاہئے۔ ورنہ وہ مقام مدح میں نہیں۔ بلکہ مقام ذم میں خاتم النبیین ٹھہریں گے۔ یعنی پھر خاتم النبیین ہونا رسول کریمﷺ کی تعریف نہیں بلکہ توہین ہے اور وہ رحمت نہیں ٹھہریں گے۔ بلکہ نعوذ باﷲ زحمت بن جائیں گے۔
ہم اس آیت کی تفسیر نہیں کریں گے۔ صرف فصل دوم کتاب ہذا میں مرزاقادیانی کی بیان کردہ تفسیر ہی پیش کریں گے۔ مگر عقلی اور عملی طور پر ہمارا حق ہے کہ اپنے دوستوں سے عرض کریں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ چلو اگر رسول کریمﷺ خاتم النبیین مقام ذم میں ہیں تو بھی ان کے بعد نبوت بند ہو تو ہم کمزورعقیدہ سہی۔ مگر جب کہ رسول کریم خاتم النبیینﷺ مقام مدح میں ہوں یعنی ان کے بعد وہ دروازہ نبوت کا جو پہلے بند تھا کھل گیا ہے تو پھر آپ ہی بتائیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد کتنے نبی دنیا میں آئے؟
جس وقت بقول آپ کے یہ دروازہ بند تھا اور کوئی نبی نکل نہیں سکتا تھا۔ اس وقت تو بارش کے قطروں کی طرح نبی ٹپکے اور مسلمانوں کا عقیدہ کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی دنیا میں آئے اور مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ رسول پاکﷺ حضرت آدم علیہ السلام سے چھ ہزار برس بعد تشریف لائے۔ ان چھ ہزار برسوں میں ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی دنیا میں آئے۔ جو اوسط حساب سے دو ہفتہ کے بعد ایک نبی کا آنا ثابت ہوتا ہے۔ یہ حالت اس وقت کی ہے جس وقت نبیوں کے نکلنے کے لئے دروازہ ہی نہ تھا۔ مگر رسول کریمﷺ نے آکر وہ دروازہ کھول دیا تو اب تو ایک دن میں