کیا قادیانی فلاسفر ہمارے اعتراض کا کوئی جواب دیں گے؟ اور مرزاقادیانی کے حالات روحانیہ زندگی سابقہ کا پتہ ہماری اس بحث سے کسی قدر چل سکتا ہے۔ جو ہم فصل اوّل کتاب ہذا میں درج کر چکے ہیں۔
پھر مرزاقادیانی کی نبوت کی تائید کے لئے ’’لو تقول علینا بعض الاقاویل لا خذنا منہ بالیمین ثم لقطعنا منہ الوتین فما منکم من احد عنہ حاجزین (الحاقہ:۴۴تا۴۷)‘‘ اس آیت سے استدلال کرتے ہیں کہ جھوٹا نبی بعد از دعویٰ نبوت ۲۳سال زندہ نہیں رہتا۔
آنحضرتﷺ سچے نبی تھے۔ اس لئے بعد نبوت وہ ۲۳سال زندہ رہے۔ مگر جھوٹا دعویٰ کرنے والا نبوت کے دعویٰ کرنے کے بعد ۲۳سال زندہ نہیں رہ سکتا اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی بھی دعویٰ نبوت کے بعد ۲۳سال زندہ رہے۔ لہٰذا وہ سچے نبی ہیں۔ ناظرین!
سن لیں ذرہ بڑے ہی مزے کا فسانہ ہے
اور ہمارا مندرجہ ذیل جواب آپ کو مرزائیوں کی بحث میں لاحول کا کام دے گا۔
ہم مرزاقادیانی کی زندگی کو ان کے پیش کردہ معیار پر پرکھتے ہیں اور اپنی رائے یا اپنے الفاظ یا تاویلات سے نہیں بلکہ ان کے خلیفہ میاں بشیرالدین محموداحمد قادیانی کی تشریحات سے جو مرزائیوں کے لئے واجب الاتباع ہیں۔ غور کرتے ہیں۔ اگر مرزاقادیانی کی زندگی بعد دعویٰ نبوت کے ۲۳سال مزید ثابت ہو جاوے ان کو سچے نہ ماننے میں حق بجانب نہ خیال کریں۔ مگر دیکھئے اب مرزائی حضرات کو مشکل پڑی۔
موجودہ خلیفہ صاحب نے لکھا ہے کہ: ’’مرزاقادیانی پہلے نبی نہیں تھے۔ ۱۹۰۲ء میں آپ نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔‘‘ چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ خداتعالیٰ کی طرف سے معلوم ہوا کہ آپ ہر ایک شان میں مسیح سے افضل ہیں اور کسی جزوی نبوت کے پانے والے نہیں۔ بلکہ حقیقی نبی ہیں۔ پس ۱۹۰۲ء سے پہلے کی تحریر سے حجت پکڑنا بالکل جائز نہیں۔ (القول الفصل ص۶۴)
پھر لکھتے ہیں کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ۱۹۰۱ء آپ نے (مرزاقادیانی) اپنے عقیدہ میں تبدیلی کی ہے اور ۱۹۰۲ء ایک درمیانی عرصہ ہے۔ جو دونوں خیالات کے درمیان برزخ کے طور پر حد فاصل ہے۔ یہ بات ثابت ہے کہ ۱۹۰۱ء سے پہلے وہ حوالے جن میں آپ نے نبی ہونے سے انکار کیا ہے۔ اب منسوخ ہیں اور ان سے حجت پکڑنی غلط ہے۔ (حقیقت النبوۃ ص۱۲۱)