نبوت خدا جانے کون سے راستے سے آئی تھی۔ ان کی تو جوبات دیکھو عجیب اور نرالی ہی ہوتی ہے۔ آپ فرماتے ہیں ؎
تیرے ہی منہ کی قسم اے میرے پیارے احمد
تری خاطر سے یہ سب بار اٹھایا ہم نے
جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ قادیانی شریعت میں غیراﷲ کی قسم اٹھانا بھی درست ہے اور قسم وہ شخص کھا رہا ہے جس کے لئے کوئی دعویٰ نہیں جو نہ کیا ہو۔
مرزائی لوگ اس اعتراض کے جواب میں جو باریک دھوکا دیا کرتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اپنے بھائیوں کو اس سے آگاہ کر دوں۔ تاکہ سند رہے اور وقت ضرورت کام آوے۔ وہ کہا کرتے ہیں کہ اس قسم کے معنے یہ ہیں کہ اے احمد میں تیرے منہ کو بطور شہادت کے پیش کرتا ہوں کہ تیرے کہنے کی وجہ سے میں نے یہ سب تکالیف اٹھائی ہیں۔ یعنی قسم کے معنی شہادت کے طور پر پیش کرنا بتاتے ہیں۔
اس کا جواب آپ یوں دیا کریں کہ اگر قسم کے معنی شہادت کے طور پر پیش کرنے کے ہیں تو جب شریعت نے غیر اﷲ کی قسم کھانے سے روکا تو اس کے بھی یہی معنے ہوئے کہ خدا کو شہادت کے طور پر پیش کیا کرو۔ پھر مرزاقادیانی نے غیراﷲ کو شہادت کے طور پر پیش کیا۔ جس سے احکام شریعت کی خلاف ورزی لازم آئی۔ یہ ایک مسلمان کی شان کے بھی خلاف ہے۔ چہ جائیکہ ایک مدعی نبوت ایسا کرے۔ حاشا وکلا!
پھر مرزاقادیانی نے اس عبارت کی تائید میں اپنی کتاب (تریاق القلوب) میں صاف لکھا ہے کہ دشمن کو اولاد کی قسم اٹھانے پر آمادہ کیا کریں۔ جس سے صاف ثابت ہے کہ مرزاقادیانی قسم کے معنی شہادت کے طور پر پیش کرنا نہیں کرتے تھے۔ ورنہ یہاں کیا معنی ہوں گے؟
۶… مرزاقادیانی نے تریاق القلوب وغیرہ کتب میں یہ لکھا ہے کہ مسیح اور مہدی کے متعلق جتنی حدیثیں ہیں۔ سب غلط اور بے اصل ہیں۔ چالیس حدیثیں اس مضمون کی ملتی ہیں۔ مگر سب ڈھگوسلے ہیں۔ خدا جانے مرزاقادیانی بارہ بجے بیٹھ کر لکھا کرتے تھے کہ ان کو سیاق سباق کلام بھی یاد نہیں رہتا تھا۔
ایک طرف تو مسیح اور مہدی کے متعلق سب حدیثوں کو وضعی بے اصل قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف اپنا مسیح موعود ہونے کا دعویٰ بھی حدیث کی رو سے ہی بیان کرتے ہیں اور پھر سینکڑوں بار وہ مختلف حدیثیں اپنی تائید میں پیش کرتے ہیں۔ جن کو بے اصل کہہ چکے ہیں۔ حارث حراث